05 مئی ، 2025
بھارت کے کچھ آن لائن صارفین ایک مختصر ویڈیو کلپ شیئر کر رہے ہیں جس میں مبینہ طور پر اٹلی کی وزیر اعظم کو ایک تقریر میں پاکستان کو دھمکی دیتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
یہ دعوے ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب گزشتہ ہفتے بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر میں 26 شہریوں کی ہلاکت کے بعد بھارت اور پاکستان کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہو گئے ہیں۔
یہ دعویٰ غلط ہے۔ تقریر کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
30 اپریل کو ایک صارف نے ایک ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ (جسے پہلے ٹوئٹر کے نام سے جانا جاتا تھا) پر پوسٹ کی جس میں اٹلی کی وزیرِاعظم جارجیا میلونی کو ایک پوڈیم سے تقریر کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
صارف نے ویڈیو کے کیپشن میں لکھا: ’اٹلی کی وزیرِاعظم جارجیا میلونی پاکستان کو دھمکی دے رہی ہیں۔‘
35 سیکنڈ کی اس ویڈیو میں اٹلی کی وزیرِاعظم کو اطالوی زبان میں بات کرتے ہوئے سنا جاسکتا ہے۔ یہ پوسٹ اب تک 3 لاکھ 12 ہزار 400 سے زائد بار دیکھی اور 4 ہزار 500 مرتبہ لائک کی گئی ہے۔
اسی پلیٹ فارم پر ایک اور صارف نے لکھا کہ اٹلی کی وزیرِاعظم نے بھارت کو اپنی مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے۔ جبکہ ایک اور صارف نے دعویٰ کیا کہ اطالوی وزیرِاعظم نے دھمکی دی ہے کہ وہ پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کو ’اطالوی پارکنگ لاٹ‘ میں تبدیل کر دیں گی۔
حقیقت یہ ہے کہ ویڈیو 2019 میں جارجیا میلونی کی ایک تقریر سے لی گئی ہے، جب وہ اٹلی کی وزیرِاعظم منتخب نہیں ہوئی تھیں۔ اس کے علاوہ، اصل تقریر میں انہوں نے پاکستان کا کوئی ذکر نہیں کیا تھا۔
ریورس امیج سرچ کا استعمال کرتے ہوئے، جیو فیکٹ چیک کو معلوم ہوا کہ یہ ویڈیو پہلی بار 15 اپریل 2019 کو اٹلی کے سرکاری نیوز چینل’ Vista Agenzia Televisiva Nazionale ‘ کے آفیشل یوٹیوب چینل پر پوسٹ کی گئی تھی۔
تقریر کے پہلے اور دوسرے حصے کو یہاں اور یہاں ملاحظہ کیا جا سکتا ہے۔
درحقیقت، انٹرنیٹ پر گردش کرنے والے جارجیا میلونی کے ویڈیو کلپ کا بالکل درست ترجمہ یہ ہے:
’روم اٹلی کا دارالحکومت ہے---اور میں اس سے آگے جاؤں گی، روم یورپی یونین کا دارالحکومت ہونا چاہیے، یہ صرف ایک آرام دہ دفتر کا مقام نہیں ہونا چاہیے، بلکہ اسے ہمارے براعظم کی ہزار سالہ شناخت کی نمائندگی کرنی چاہیے۔‘
فیصلہ: یہ دعویٰ کہ اٹلی کی موجودہ وزیرِاعظم نے 22 اپریل کو پہلگام حملے کے بعد پاکستان کو دھمکی دی، گمراہ کن اور غلط ہے۔ اصل تقریر 2019 کی ہے اور اس کا بھارت اور پاکستان کے درمیان موجودہ کشیدگی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
ہمیں X (ٹوئٹر)GeoFactCheck@ اور انسٹا گرامgeo_factcheck@ پر فالو کریں۔ اگر آپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔