17 مئی ، 2025
پاکستان اور بھارت کے مابین دنیا کی تاریخ میں فضا میں منفرد جنگ لڑی گئی جس نے دنیا میں طاقت کے توازن کو چھیڑدیا، فضا میں لڑی جانیوالی 100 سے زائد جنگی جہازوں نے نظروں سے اوجھل لڑائی میں حصہ لیا، پاکستانی شاہینوں نے بیک وقت جدید الیکٹرونک وارفئیر اسپیس، سائبرو ریڈار ٹیکنالوجی اور جدید ہتھیاروں کو اپنی ذہانت اور بہترین مہارت سے استعمال کرکے فتح کے جھنڈے گاڑ دئیے۔
پاکستان کے چین سے حاصل کردہ جے ٹین سی اور بھارت کے فرانسیسی رافیل طیاروں کے کئی تقابلی جائزے دنیا کے سامنے آچکے ہیں ، اس میں کوئی شک نہیں کہ رافیل دنیا کے بہترین لڑاکا طیاروں میں صف اول کافائٹر جیٹ ہے جس کی دنیا میں دھوم مچی رہی جو اب تبدیل ہوچکی ہے۔
6 اور 7 مئی کی شب وقت تھا12 بج کر 10 منٹ بھارت نے رات کی تاریکی میں اپنے 60 سے زائد جیٹ فائٹر، ایس یو 30 ، مگ29 اور 14جدید ترین رافیل طیاروں کو جارحیت کے لئے فضا میں بلند کیا لیکن سامنے شاہینوں کی سیسہ پلائی ہوئی دیوار دیکھ کر شدید دھچکا لگا آگے بڑھنے کی جرات نہ کرسکے، بھارتی طیاروں نے اپنی حدود میں کئی سو کلومیٹر دور سے پاکستان کے کئی شہری مقامات پرفضا سے میزائل حملے کئے اور معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا، فضا میں مخالف سمت میں پاکستان کے 42 شاہین بھی چوکنا تھے ۔
جدید میزائلوں اور آلات سے لیس فخر پاکستان جے ایف 17 تھنڈر، میراج اور چین سے حاصل کردہ جے ٹین سی طیاروں پر مشتمل شاہینوں نے حملہ کرنے والے بھارتی طیاروں کو سخت رد عمل دیا، شہادت کا عزم لئے نکلنے والے فضائی جانبازوں نے ٹارگٹ کرکے درجنوں میں صرف ان دشمن طیاروں کو نشانہ بنایا جو آبادیوں کو نشانہ بنارہے تھے۔
بھارتی غرور کو اننت ناگ ، پلوامہ،پنتھیال / رامسو، ضلع رام بن ،اکھنور اوربھٹنڈہ کے مقام پر خاک میں ملا دیا گیا، شاہینوں نے فضا سے ہی پانچ طیارے جس میں فرانسیسی ساختہ تین جدید رافیل طیارے روسی ساختہ ایس یو 30 اور مگ29 طیارے کو نشانہ بنا کر تباہ کردیا، یوں دوسری جنگ عظیم کے بعد دنیا کی بڑی فضائی جنگ میں طویل فاصلے سے سو سے زائد جدید جنگی طیاروں کی اپنی فضائی حدود میں رہتے ہوئے جنگ میں حصہ لیا ..یہ وہ منفرد فضائی معرکہ تھا جس میں فائٹر پائلٹس نے ایک دوسرے کی نظروں سے اوجھل رہ کرجنگ میں حصہ لیا، ایک گھنٹے سے زائد اس معرکے میں پاکستان نے فضائی جنگ کے دور میں نئی تاریخ رقم کردی اوربغیر کسی نقصان کے بھارت کے پانچ طیارے مار گرائے۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان محدود جنگ میں معاملہ صرف بھارتی طیاروں کو گرانے کا نہیں بلکہ جنگ کے دوران جدید اور تیز رفتار ٹیکنالوجی،تباہ کن ہتھیاروں کا درست سمت میں استعمال،دشمن کا کمیونیکیشن نظام جام کردینا،اور ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنانے کی بہترین صلاحیت کا اظہار بھی ہے، ماہرین کے مطابق یہ ایک ایسی منفرد فضائی جھڑپ تھی جس کی مثال اس سے پہلے تاریخ میں نہیں ملتی، بھارتی طیاروں کو ایک ایسے جال میں پھنسایا گیا جو زمینی ریڈار، فضامیں اواکس طیارے اور خلامیں موجود سیارے کے ذریعےبنا گیا اوربھارتی طیارےایک ایک کرکے اس گھات میں پھنستے چلے گئے ۔
ائیروائس مارشل اورنگزیب احمد کہتے ہیں کہ پاکستان کی مسلح افواج نے اپنی فورسز کے تربیتی معیار پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا، الیکٹرومیگنیٹک اسپیکٹرم کا کامیاب اور انتہائی مہارت سے استعمال پاک فضائیہ کی بہترین کارکردگی کو ظاہر کرتا ہے، بھارت کےمار گرائے گئے جدید ترین رافیل طیاروں کے پائلٹس کی پریشانی میں پیغامات کی جانچ سے پتہ چلتا ہے کہ اس کے الیکٹرانک میکنیزم کو جام کردیا گیا تھا، جس کے باعث اس کا زمینی اور فضائی رابطے غیر فعال ہوگئے۔
آئی ایس پی آر کی بریفنگ میں بتایا گیا تھا کہ بھارتی طیاروں کا فضا سے زمینی ریڈار اور کنٹرول روم سے رابطہ ہی منقطع نہیں ہوا بلکہ ساتھ معاون فائٹرجیٹ سے بھی رابطہ ختم ہوچکا تھا ، زمینی ریڈاراوراواکس طیارے سے رہ نمائی ،جام کرنے کی سہولت اور اسپیس اور سائبرٹیکنالوجی کے مہارت سے استعمال نے فضائی جنگ کی تاریخ میں نیاباب رقم کردیا۔
پاکستانی شاہینوں نے کمال مہارت اور انتہائی ذہانت سے جدید ترین ٹیکنالوجی کو استعمال کیااورچینی ساختہ PL-15 ایک ریڈار گائیڈڈ، طویل فاصلے تک مار کرنے والے ایئر ٹو ایئر میزائل سے دشمن کے جدید لڑاکا طیاروں کو کامیابی سے نشانہ بناڈالا ۔
اس معرکے میں پاکستان نے اپنے تیار کردہ الیکٹرانک و سائبر وارفئیر آلات اور جدید ہتھیاروں کو بھی کامیابی سے استعمال کیااور عملی تجربات کے لحاظ سے دنیا میں مارکیٹ بھی کردیا،پاک بھارت جنگ 2025 کے کا یہ معرکہ دنیا کی جنگی تاریخ کا اہم باب بن چکا جہاں مستقبل میں ہتھیار اور آلات کی تیاری و خریداری جنگ اور دفاع پر تحقیق ہوا بازوں کی تربیت اس کی روشنی میں کی جائے گی۔
جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔