18 مئی ، 2025
اسلام آباد: آئی ایم ایف نے اگلے بجٹ میں تجارتی آزاد کاری کے لیے نئے ساختی معیار عائد کیے ہیں، جن میں پانچ سال سے کم پرانی استعمال شدہ موٹر گاڑیوں کی تجارتی درآمد پر تمام مقداری پابندیاں ختم کرنا اور فی لیٹر 5 روپے کاربن لیوی نافذ کرنا شامل ہے۔
ساختی معیار پر دسمبر 2025 تک عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے، آئی ایم ایف نے پاکستان کو پابند کیا ہے کہ وہ ایک منصوبہ تیار کرے جو کیے گئے تجزیے کی بنیاد پر ہو، تاکہ 2035 تک اسپیشل ٹیکنالوجی زونز اور دیگر صنعتی پارکس و زونز سے متعلق تمام مراعات کو مکمل طور پر مرحلہ وار ختم کیا جا سکے۔
اگرچہ آئی ایم ایف کے عملے کی پاکستان سے متعلق رپورٹ میں چین کا خاص طور پر ذکر نہیں کیا گیا لیکن اسپیشل اکنامک زونز کے لیے مراعات پر پابندی لگانا طویل مدت میں یقینی طور پر چین کے اثر و رسوخ کو محدود کرے گا۔
آئی ایم ایف نے زرعی آمدنی ٹیکس سے متعلق نافذ شدہ قوانین پر عملدرآمد کو لازمی قرار دے دیا ہے، جس کے لیے ایک جامع منصوبہ تیار کرنا ہوگا۔ اس منصوبے میں ٹیکس گوشواروں کی پروسیسنگ کے لیے ایک فعال نظام قائم کرنا، ٹیکس دہندگان کی شناخت اور رجسٹریشن، آگاہی مہم چلانا، اور عملدرآمد میں بہتری کا منصوبہ شامل ہوگا۔
اس کے علاوہ، آئی ایم ایف نے کیپٹو پاور لیوی آرڈیننس کو مستقل قانون بنانے کے لیے قانون سازی، اور یکم جولائی 2025 سے بجلی کے سالانہ ٹیرف ری بیسنگ اور گیس ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کی نوٹیفکیشنز جاری کرنا بھی لازمی قرار دیا ہے۔
ہفتے کے روز واشنگٹن ڈی سی سے جاری کردہ عملے کی رپورٹ میں، جو توسیعی فنڈ سہولت کے تحت پہلے جائزے کی تکمیل اور دوسری قسط کے اجرا اور حال ہی میں طے پانے والی ریسیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی سہولت کے تحت جاری کی گئی، آئی ایم ایف کی شرط تھی کہ پاکستان مالی سال 2025-26 کا بجٹ آئی ایم ایف کے عملے کے ساتھ طے شدہ معاہدے کے مطابق پارلیمنٹ سے منظور کرائے تاکہ پروگرام کے اہداف حاصل کیے جا سکیں۔