Time 20 مئی ، 2025
دلچسپ و عجیب

بندروں کی جانب سے دوسری نسل کے بچوں کو اغوا کرنے کے معمے نے سائنسدانوں کو دنگ کر دیا

بندروں کی جانب سے دوسری نسل کے بچوں کو اغوا کرنے کے معمے نے سائنسدانوں کو دنگ کر دیا
ایک تحقیق میں یہ انکشاف کیا گیا / اسکرین شاٹ

ویسے تو خیال کیا جاتا ہے کہ انسان ہی اپنے ہم جنسوں کو پیسے یا دیگر مقاصد کے لیے اغوا کرتے ہیں۔

مگر اب سائنسدانوں نے انکشاف کیا ہے کہ بندر بھی ایسا کرتے ہیں جسے انہوں نے منکی کڈ نیپنگ قرار دیا ہے۔

اس بات کا انکشاف پاناما کے ایک چھوٹے جزیرے کی ویڈیو فوٹیج کا جائزہ لینے کے دوران ہوا جس میں Capuchin منکیز نامی بندروں کی ایک نسل کو ایک دوسری نسل کے بندر کے بچے اغوا کرکے لے جاتے ہوئے دیکھا گیا۔

جرمنی کے میکس پلانک انسٹیٹیوٹ آف انیمیل بی ہیوئیر کے ماہرین نے بتایا کہ ہم یہ دیکھ کر دنگ رہ گئے کہ Capuchin منکیز نے howler نسل کے بندروں کے کم از کم 11 بچوں کو 2022 اور 2023 کے دوران اغوا کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی بھی جانوروں کی دنیا میں اس قسم کا نظارہ نہیں دیکھا تھا۔

بندروں کی جانب سے دوسری نسل کے بچوں کو اغوا کرنے کا مقصد ابھی بھی معلوم نہیں اور ماہرین کی جانب سے اسے جاننے کے لیے تحقیق کی جا رہی ہے۔

Capuchin جنوبی امریکا اور وسطی امریکا میں پائے جانے والے بندر ہیں جن کو ذہین تصور کیا جاتا ہے اور وہ ایک دوسرے سے نئے رویے بھی سیکھتے ہیں۔

ماہرین کی جانب سے اس جزیرے پر 80 سے زائد کیمرے Capuchin بندروں پر تحقیق کے لیے لگائے گئے تھے مگر وہ 2022 کے شروع میں howler نسل کے بچوں کو نمودار ہوتے دیکھ کر حیران رہ گئے۔

فوٹیج سے ثابت ہوا کہ Capuchin چلتے ہوئے پتھروں کے ٹولز کو ہاتھوں میں تھام لیتے جبکہ دوسری نسل کے بندر کے بچے ان کی کمروں پر سوار ہوتے۔

کیمروں میں ان بچوں کے اغوا کا منظر ریکارڈ نہیں ہوا کیونکہ سائنسدانوں کے خیال میں یہ 'واردارتیں' درختوں کے اوپر ہوئی تھیں، جہاں howlers بندر اپنا زیادہ تر وقت گزارتے ہیں۔

ماہرین نے بتایا کہ اس حوالے سے ہمیں ابھی بھی کافی کچھ معلوم نہیں مگر زیادہ تر کیسز میں اغوا ہونے والے بندروں کے بچے مرگئے۔

مگر سائنسدانوں کے خیال میں کچھ بچے فرار ہوکر واپس اپنی ماؤں تک پہنچ گئے مگر اس بارے میں وہ یقین سے کچھ نہیں کہہ سکتے۔

فوٹیج میں ایسے مناظر بھی نظر آئے جن میں Capuchin نر بندر مردہ بچوں کو لے کر گھوم رہے تھے۔

سائنسدان حیران ہیں کہ وہ ایسا کیوں کر رہے تھے کیونکہ ان نر بندروں کے رویے میں اغوا کیے گئے بچوں کے خلاف جارحیت نظر نہیں آئی اور نہ ہی انہیں کھانے کی کوشش کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم گھنٹوں تک اپنے دماغ کے گھوڑے دوڑاتے رہے کہ آخر وہ ایسا کیوں کر رہے ہیں'۔

مگر ان کا ماننا ہے کہ Capuchin کی جانب سے ایسا ان بچوں کو نقصان پہنچانے کے لیے نہیں کیا گیا۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل کرنٹ بائیولوجی میں شائع ہوئے۔

مزید خبریں :