20 مئی ، 2025
ایک چینی کمپنی نے دنیا کا پہلا اے آئی کلینک سعودی عرب میں کھولا ہے جہاں آرٹی فیشل انٹیلی جنس ٹیکنالوجی مریضوں کے امراض کی تشخیص کرتی ہے۔
یہ طب کے شعبے میں انسانی ڈاکٹروں کو بدلنے کے لیے پہلا قدم بھی قرار دیا جاسکتا ہے۔
شنگھائی سے تعلق رکھنے والی میڈیکل ٹیکنالوجی کمپنی Synyi AI کی جانب سے اس ٹرائل پروگرام کو سعودی عرب کے مشرقی خطے الاحسا میں اپریل 2025 میں مقامی الموسیٰ ہیلتھ گروپ کے اشتراک سے شروع کیا گیا۔
اس پائلٹ پروگرام میں ایک اے آئی ڈاکٹر امراض کی تشخیص کرکے ادویات تجویز کرتا ہے۔
یہ اے آئی ڈاکٹر بالکل کسی انسانی ڈاکٹر کی طرح کام کرتا ہے۔
جب مریض اس اے آئی کلینک میں آتے ہیں تو انہیں ایک ٹیبلیٹ کمپیوٹر کے ذریعے اپنی علامات کی وضاحت اے آئی ڈاکٹر کو کرنے کا کہا جاتا ہے۔
اس اے آئی ڈاکٹر کا نام ڈاکٹر ہیوا رکھا گیا ہے۔
یہ اے آئی ڈاکٹر پھر مزید سوالات پوچھتا ہے اور انسانی معاون کی مدد سے لی جانے والی تصاویر اور ڈیٹا کا تجزیہ کرکے امراض کی تشخیص کرتا ہے اور پھر علاج تجویز کرتا ہے۔
ایک اصل انسانی ڈاکٹراے آئی کی جانب سے تجویز کردہ علاج کی منظوری دیتا ہے جبکہ انسانی ڈاکٹر ایمرجنسی کیسز کو بھی دیکھتے ہیں کیونکہ انہیں سنبھالنا اے آئی کے لیے ممکن نہیں۔
چینی کمپنی کا دعویٰ ہے کہ آزمائشی مرحلے کے دوران اس ٹیکنالوجی کی جانب سے 0.3 فیصد سے بھی کم غلطیوں کو ریکارڈ کیا گیا۔
کمپنی کے چیف ایگزیکٹو زینگ شاؤ ڈیان نے کہا کہ ماضی میں اے آئی ٹیکنالوجی ڈاکٹروں کی معاونت کرتی تھی مگر اب ہم نے اے آئی کی جانب سے مریضوں کے علاج اور امراض کی تشخیص کی جانب حتمی قدم اٹھایا ہے۔
ابھی تک چند درجن مریضوں نے اس مفت سروس سے فائدہ اٹھایا ہے جبکہ ہر وقت ایک انسانی ڈاکٹر موجود رہتا ہے کیونکہ یہ پراجیکٹ فی الحال آزمائشی مرحلے سے گزر رہا ہے۔
ابھی یہ اے آئی ڈاکٹر نطام تنفس کے 30 امراض جیسے دمہ یا دیگر تک محدود ہے اور بہت جلد اسے دیگر اعضا کے امراض تک توسیع دینے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔
کمپنی کی جانب سے سعودی عرب کے دیگر اسپتالوں کے ساتھ مل کر ایسے مزید طبی ادارے آئندہ چند ماہ کے دوران کھولنے پر بھی کام کیا جا رہا ہے۔