Time 21 مئی ، 2025
دنیا

غزہ میں جارحیت: یورپی یونین کا اسرائیل سے تعلقات پر نظرثانی کا فیصلہ

غزہ میں جارحیت: یورپی یونین کا اسرائیل سے تعلقات پر نظرثانی کا فیصلہ
فوٹو: فائل

یورپی یونین نے اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں جاری جارحیت پر اسرائیل سے تعلقات پر نظرثانی کا فیصلہ کیا ہے۔

منگل کو بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں یورپی سفارتی اجلاس ہوا جس میں یورپی یونین نے اسرائیل سے تعلقات پر نظرثانی کا فیصلہ کیا۔

اسرائیل اور یورپی یونین میں تجارت 45 ارب یورو سالانہ سے زائد ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیل سے تجارتی،سفارتی معاہدوں پر نظرثانی کی قرار داد نیدرلینڈ کے وزیرخارجہ نے شروع کی۔

غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں پر 17 یورپی وزرائے خارجہ نے نظرثانی کی حمایت کی۔

نیدر لینڈز کا کہنا ہے کہ غزہ میں انسانی امداد کی ناکہ بندی بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی ہے جبکہ یورپی یونین عہدیدار کاجا کالاس نے کہا کہ اسرائیل کو فوری طور پر غزہ کیلئے امدادی رسد جاری کرنی چاہیے۔ 

یورپی میڈیا کے مطابق26 یورپی ممالک نے مغربی کنارے میں پرتشدد آبادکاروں پر پابندیوں کی حمایت کی صرف ہنگری نے قرار داد کو ویٹو کیا۔

سویڈن کے وزیر خارجہ کے مطابق اسرائیلی وزیروں پر بھی یورپی پابندیوں کی تجویز پیش کریں گے۔

واضح رہے کہ برطانیہ نے اسرائیل کے ساتھ تجارتی مذاکرات معطل کر دیےہیں۔

برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے غزہ کی ناکا بندی کو 'اخلاقی طور پر غلط' اور 'غیر معقول' قرار دیا اور پارلیمنٹ کو بتایا کہ اسرائیلی حکومت کے 'قابل مذمت اقدامات اور بیان بازی' ملک کو اپنے دوستوں اور شراکت داروں سے الگ تھلگ کر رہی ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی فوج نے 2 مارچ سے غزہ کی ناکا بندی کر رکھی ہے اور اقوام متحدہ نے خبردار کر دیا کہ امداد نہ پہنچی تو اگلے 48 گھنٹوں میں 14 ہزار فلسطینی بچے مر سکتے ہیں۔

اقوام متحدہ حکام کے مطابق گزشتہ روز پانچ امدادی ٹرک غزہ میں پہنچے لیکن اسرائیلی فوج نے امداد تقسیم نہ ہونے دی، وہیں اسرائیل کے غزہ پر وحشیانہ حملے جاری ہیں اور صبح سے اب تک مزید 73 فلسطینی شہید ہوگئے۔

مزید خبریں :