Time 21 مئی ، 2025
دنیا

بھارتی میڈیا نے مسلمان پروفیسر کی گرفتاری پر سوالات اٹھا دیے

بھارتی میڈیا نے مسلمان پروفیسر کی گرفتاری پر سوالات اٹھا دیے
علی خان کے خلاف شکایت درج کرانے والی ہریانہ ویمن کمیشن کی چییر پرسن رینو بھاٹیا بھی ثابت نہ کرسکیں کہ علی خان کے بیان میں غلط کیا ہے/ فائل فوٹو

نئی دہلی: بھارتی میڈیا نے  پروفیسر علی خان کو گرفتار کرنے پر سوال اٹھایا کہ  ان کے الفاظ کیسے بھارت کی سالمیت کو خطرے میں ڈال رہے ہيں۔

تفصیلات کے مطابق بھارت میں حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی ) پر تنقید کے جرم میں گرفتار اشوکا یونیورسٹی کے پروفیسر علی خان کی گرفتاری پر اب خود بھارتی میڈیا نے سوالات اٹھا دیے ہیں۔ 

علی خان کے خلاف شکایت درج کرانے والی ہریانہ ویمن کمیشن کی چییر پرسن رینو بھاٹیا بھی ثابت نہ کرسکیں کہ علی خان کے بیان میں غلط کیا ہے۔

بھارتی ٹی وی چینل پر اینکر نے بار بار سوال پوچھا کہ  پروفیسر علی خان  کے الفاظ کیسے بھارت کی سالمیت کو خطرے میں ڈال رہے ہيں؟ مگر رینو بھاٹیا نے بار بار سوال پوچھا اور سمجھنے سے انکار کیا۔

بھارتی میڈیا میں پروفیسر علی خان کی گرفتاری پر سوال اٹھنا خود مودی سرکار کی مسلم دشمنی اور جانبداری کا پول کھولتا ہے۔ 

اس کے علاوہ اسی صورتحال کو ایک کارٹونسٹ نے اس طرح بیان کیا کہ پروفیسر علی خان کے بیان میں کچھ قابل اعتراض مواد تلاش کریں جس پر پولیس نے کہا کہ اس کا مذہب اور حکومت نے کہا گرفتار کرو۔ 

واضح رہے کہ 8 مئی کو کی گئی ایک پوسٹ میں پروفیسر علی خان نے لکھا تھا کہ’میں بہت سے دائیں بازو کے مبصرین کو کرنل صوفیہ قریشی کی تعریف کرتے ہوئے دیکھ کر خوش ہوں لیکن شاید یہ لوگ اسی طرح ماب لنچنگ، گھروں کو مسمار کرنے اور بی جے پی کی منافرت سے متاثرہ افراد کے لیے آواز اٹھا سکتے ہیں تاکہ ان لوگوں کو انڈین شہری ہونے کے ناطے تحفظ دیا جائے‘۔

مزید خبریں :