فیکٹ چیک : صوبہ پنجاب نے مرد پروفیسرزپر طالبات کو پڑھانے پر پابندی عائد نہیں کی

ہائر ایجوکیشن کمیشن (HEC)، حکومت پنجاب اور دو بڑی جامعات کے حکام نے جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ ایسی کوئی پالیسی یا ہدایت موجود نہیں ہے۔

پاکستان میں کچھ سوشل میڈیا صارفین یہ وائرل دعویٰ شیئر کر رہے ہیں کہ یکم جون سے پنجاب بھر کی یونیورسٹیوں میں مرد پروفیسرز کو طالبات کو پڑھانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

یہ دعویٰ غلط ہے۔

دعویٰ

22 اپریل کو، فیس بک پر ایک صارف نے اردو زبان میں لکھا: ”احسن اقدام! پنجاب کی یونیورسٹیوں میں یکم جون سے فی میل کلاس سے مرد پروفیسر ہٹاکر فی میل پروفیسر تعینات کرنےکا فیصلہ۔“

اس آرٹیکل کے شائع ہونے تک اس پوسٹ کو 94 بار شیئر کیا جا چکا ہے اور 1ہزار 100سے زائد مرتبہ لائک کیا گیا ہے۔

ایسے ہی دعوے یہاں، یہاں اور یہاں بھی شیئر کیے گئے۔

حقیقت

ہائر ایجوکیشن کمیشن (HEC)، حکومت پنجاب اور دو بڑی جامعات کے حکام نے جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ ایسی کوئی پالیسی یا ہدایت موجود نہیں ہے۔

اسلام آباد میں قائم ملک میں اعلیٰ تعلیم کو منظم کرنے والے سرکاری ادارے ہائر ایجوکیشن کمیشن (HEC) کےچیئرمین ڈاکٹر مختار احمد نے جیو فیکٹ چیک کوٹیلی فون پر بتایا کہ کمیشن نے ایسی کوئی ہدایات جاری نہیں کی ہیں۔

پنجاب کےوزیر برائے ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے پبلک ریلیشنز آفیسر (PRO) نور الہدیٰ نے بھی جیو فیکٹ چیک کو ٹیلی فون پر بتایا کہ یہ ”فیک نیوز“ ہے۔

”ایک تو اتنا اسٹاف نہیں ہوتا اور دوسرا یہ کسی بھی طریقے سے ممکن نہیں ہوسکتا کہ تمام فی میل [پروفیسرز] ادھر [خواتین کو پڑھانے] چلی جائیں اور تمام مرد [پروفیسرز] ادھر [مردوں کو پڑھانے] چلے جائیں۔“

گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد کی ڈائریکٹر اکیڈمکس ڈاکٹر سلمیٰ سلطانہ اور پنجاب یونیورسٹی لاہور کے ترجمان خرم شہزاد، دونوں نے تصدیق کی کہ انہیں حکومت کی جانب سے ایسی کوئی ہدایات موصول نہیں ہوئیں۔

اس کے علاوہ  پنجاب کی وزیرِ اطلاعات عظمیٰ زاہد بخاری نے جیو فیکٹ چیک کو فون پر بتایا: ”یہ فیک [خبر] ہے، ایسا کوئی معاملہ نہیں۔“

فیصلہ: پنجاب بھر کی یونیورسٹیوں میں مرد پروفیسرز پر طالبات کو پڑھانے کی پابندی کا کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔

ہمیں X (ٹوئٹر)  GeoFactCheck@  اور انسٹا گرام geo_factcheck@ پر فالو کریں۔

 اگر آپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔