Time 30 مئی ، 2025
دنیا

اگلے 5 برس کے دوران درجہ حرارت میں ریکارڈ اضافے کا امکان ہے، عالمی موسمیاتی ادارے کی پیشگوئی

اگلے 5 برس کے دوران درجہ حرارت میں ریکارڈ اضافے کا امکان ہے، عالمی موسمیاتی ادارے کی پیشگوئی
عالمی ادارے نے رپورٹ جاری کی / فائل فوٹو

اقوام متحدہ کے عالمی موسمیاتی ادارے (ڈبلیو ایم او) نے موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے تشویشناک پیشگوئی کی ہے۔

موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں سالانہ اوسط عالمی درجہ حرارت 2024 میں پہلی بار صنعتی عہد سے قبل کے مقابلے میں 1.5 ٖڈگری سینٹی گریڈ زیادہ ریکارڈ ہوا تھا۔

اس طرح گزشتہ سال انسانی تاریخ کا گرم ترین سال قرار پایا تھا۔

اس سے قبل 2023 بھی گرم ترین سال قرار پایا تھا اور اب یہ 2024 کے بعد دوسرے نمبر پر پہنچ گیا ہے۔

مگر عالمی موسمیاتی ادارے کے مطابق آنے والے 5 برس زیادہ بدترین ثابت ہوسکتے ہیں۔

ڈبلیو ایم او کی جانب سے آئندہ 5 برسوں کے حوالے سے پیشگوئیاں جاری کی گئی ہیں۔

عالمی ادارے کے مطابق اس بات کا 80 فیصد قوی امکان ہے کہ آئندہ 5 برسوں میں سے کم از کم ایک برس درجہ حرارت کے حوالے سے 2024 کو پیچھے چھوڑ سکتا ہے اور تاریخ کا گرم ترین سال بن جائے گا۔

ڈبلیو ایم او کی ڈپٹی سیکرٹری جنرل Ko Barrett نے بتایا کہ ہم نے 10 گرم ترین برسوں کا سامنا گزشتہ چند برسوں کے دوران کیا اور بدقسمتی سے آنے والے برسوں میں بھی کوئی ریلیف نہیں ملے گا اور اس کا مطلب ہے کہ ہماری معیشت، روزمرہ کی زندگی، اردگرد کے ماحول اور سیارے سب پر منفی اثرات میں مزید اضافہ ہوگا۔

عالمی ادارے نے پیشگوئی کی کہ 70 فیصد امکان اس بات کا ہے کہ آئندہ 5 برسوں کے دوران اوسط درجہ حرارت صنعتی عہد سے قبل کے مقابلے میں 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ ہوسکتا ہے۔

خیال رہے کہ 2015 کے پیرس معاہدے میں طے کیا گیا تھا کہ عالمی درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز نہیں کرنے دیا جائے گا۔

مگر ایسا اس وقت تصور کیا جائے گا جب ایک یا 2 سال کی بجائے پوری ایک دہائی کا درجہ حرارت صنعتی عہد سے قبل کے مقابلے میں 1.5 ڈگری زیادہ ہو۔

مگر یہ بات یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ 2024 پہلا ایسا سال تھا جس میں درجہ حرارت 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ زائد ریکارڈ ہوا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ آرکٹک کے خطے میں بھی اگلے 5 برسوں کے دوران بڑھنے کا امکان ہے۔

ڈبلیو ایم او نے پیشگوئی کی کہ آئندہ 5 برسوں میں آرکٹک خطے میں گرم موسم عالمی اوسط درجہ حرارت سے ساڑھے 3 گنا زیادہ ہوسکتا ہے۔

اس کے نتیجے میں سمندری برف کی سطح میں مزید کمی آئے گی۔

مزید خبریں :