01 جون ، 2025
انسان کائنات کے رازوں کے بارے میں جاننے کے لیے کافی کچھ کر رہے ہیں مگر ہمارے جسم کے اندر بھی ایسے معمے چھپے ہیں جن کے بارے میں ہمیں ابھی علم نہیں۔
سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ انسانوں سمیت ہر زندہ جاندار کا جسم ایک ایسی مدھم روشنی خارج کرتا ہے جو انسانی آنکھ کے لیے نادیدہ ہوتی ہے، جبکہ یہ روشنی موت کے ساتھ بجھ جاتی ہے۔
انسانوں کے جسم کے اردگرد موجود یہ 'نادیدہ روشنی' کینیڈا میں ہونے والی ایک تحقیق میں دریافت کی گئی۔
Calgary یونیورسٹی کی تحقیق کے دوران ایک خصوصی کیمرے کو چوہوں میں اس روشنی کے اخراج کے مشاہدے کے لیے استعمال کیا گیا۔
سائنسدانوں نے اس روشنی کو الٹرا ویک فوٹون ایمیشن (یو پی ای) کا نام دیا اور ان کا کہنا تھا کہ اس روشنی پر تحقیق بہت ضروری ہے کیونکہ اسسے ہمیں زندہ جانداروں کے میٹابولک اور بائیو کیمیکل افعال کی تفصیلات کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔
یہ انتہائی کم شدت والی روشنی ہوتی ہے جسے ہماری آنکھیں نہیں دیکھ سکتیں اور محققین کے مطابق یہ بنیادی طور پر reactive oxygen species (آر او ایس) کا نتیجہ ہوتی ہے۔
آر او ایس تناؤ پر خلیاتی ردعمل ظاہر کرنے والے مالیکیولز کو متحرک کرنے میں کردار ادا کرتا ہے اور اگر یہ مالیکیولز بہت زیادہ بن جائیں تو تکسیدی تناؤ کا سامنا ہوتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ جب خلیات کا اینٹی آکسائیڈنٹ دفاع بہت زیادہ دباؤ کا سامنا کرتا ہے تو خلیات اور ٹشوز کو نقصان پہنچتا ہے اور الیکٹرون کے ہیجان اور منتقلی کے عمل کے دوران فوٹون کا اخراج ہوتا ہے۔
اس تحقیق کے لیے محققین نے بہت زیادہ تاریک مقامات پر ماحولیاتی روشنی کو بلاک کیا جس سے خصوصی کیمرے زندہ جانداروں سے خارج ہونے والی روشنی کو دیکھنے کے قابل ہوگئے۔
اس طرح کے کیمرے پودوں سے خارج ہونے والی یو پی ای روشنی کو دیکھنے کے لیے استعمال کیے گئے جبکہ انہیں زندہ اور مردوں چوہوں کے جسم سے خارج یو پی ای کو دیکھنے کے لیے بھی استعمال کیا گیا۔
انہوں نے دریافت کیا کہ زندہ چوہوں کے جسم کے اردگرد تو روشنی ہوتی ہے مگر مردہ چوہوں کے گرد نہیں ہوتی۔
پودوں میں تجربات کے دوران محققین نے دریافت کیا کہ یو پی ای کا اخراج درجہ حرارت میں اضافے یا انجریز پر بڑھ جاتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل آف فزیکل کیمسٹری لیٹرز میں شائع ہوئے۔