دی ڈیلی ٹیلیگراف کے 10 مئی کے ایڈیشن کامحفوظ شدہ (archived) ورژن عوامی طور پر دستیاب ہے اور اس میں پہلے صفحے یا کسی اور جگہ پر ایسا کوئی مضمون موجود نہیں ہے
04 جون ، 2025
گزشتہ ماہ سینیٹ میں ایک تقریر کے دوران پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے برطانوی اخبار دی ڈیلی ٹیلیگراف میں شائع ہونے والے ایک مبینہ مضمون کا حوالہ دیا جس کا عنوان تھا: ”پاکستان ائیر فورس: فضاؤں کا بلا شبہ حکمران۔“
یہ حوالہ 22 اپریل کو پہلگام حملے کے بعد بھارت کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران دیا گیا۔
جلد ہی سوشل میڈیا صارفین نے دعویٰ کیا کہ اسحاق ڈار نے جس مضمون کا حوالہ دیا وہ برطانوی اخبار میں کبھی شائع ہی نہیں ہوا۔
آن لائن دعوے درست ہیں۔ دی ڈیلی ٹیلیگراف نے ایسا کوئی مضمون شائع نہیں کیا۔
15 مئی کو پاکستان کے نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے مقبوضہ جموں وکشمیر (IIOJK) میں دہشت گرد حملے کے بعد کشیدگی بڑھانے پر بھارت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
کشیدگی کے دوران پاک فضائیہ کے ردعمل کو سراہتے ہوئے اسحاق ڈار نے دی ڈیلی ٹیلیگراف کے ایک مبینہ آرٹیکل کا حوالہ دیا جس میں ان کے مطابق پاک فضائیہ کو ” فضاؤں کا بلا شبہ حکمران“ قرار دیا گیا تھا۔
”یہ ہماری مسلح افواج کی بہادری اور محنت ہے، مشین خود سے تو نہیں چلتیں، پاکستان نے جس پیمانے پر کامیابی حاصل کی، وہ اسی کا نتیجہ ہے، ہمارا ایک بھی طیارہ نقصان کا شکار نہیں ہوا، جبکہ بھارت کے 6 لڑاکا طیارے گرائے گئے، یہ صرف میری بات نہیں، دی ڈیلی ٹیلیگراف اس بارے میں کیا لکھتا ہے؟ پاکستان ائیر فورس کسی شک و شبہ کے بغیر فضاؤں کا بادشاہ ہے۔ “
اسحاق ڈار کے ریمارکس 1:36:55 کے ٹائم اسٹیمپ پر دیکھے جا سکتے ہیں۔
متعدد آن لائن صارفین نے بعد میں الزام عائد کیا کہ پاکستان کے وزیر خارجہ نے دی ٹیلیگراف کی ایک جعلی آڑٹیفیشل انٹیلیجنس سے تیار کردہ رپورٹ کا حوالہ دیا ہے۔
دی ڈیلی ٹیلیگراف کی جانب سے ایسا کوئی آرٹیکل شائع نہیں کیا گیا۔ وزیر خارجہ نے جس آرٹیکل کا حوالہ دیا بظاہر آرٹیفیشل انٹیلیجنس (AI) سے تیار کردہ معلوم ہوتا ہے۔
مبینہ آرٹیکل جس کی تاریخ 10 مئی ہے اور عنوان ہے، ”پاکستان ائیر فورس: فضاؤں کا بلا شبہ حکمران“ کے بارے میں دعویٰ کیا گیا کہ یہ اخبار کے پہلے صفحے پر شائع ہوا تھا۔
تاہم دی ڈیلی ٹیلیگراف کے 10 مئی کے ایڈیشن کا محفوظ شدہ ورژن عوام کے لیے دستیاب ہے اور اس میں نہ تو پہلے صفحے پر اور نہ ہی کہیں اور ایسا کوئی آرٹیکل موجود ہے۔
اس ایڈیشن تک یہاں رسائی حاصل کی جا سکتی ہے:
جیو فیکٹ چیک نے بھی اس مبینہ مضمون کا آزادانہ جائزہ لیا ہے۔ اس میں واضح علامات موجود ہیں جو اسے آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے تیار کردہ ظاہر کرتی ہیں۔ پہلے پیراگراف میں ناقابل فہم ٹیکسٹ شامل ہے۔ آرٹیکل میں گرائمر کی غلطیاں بھی ہیں، جیسے”praized“ کی بجائے ”praised“ اور”Aur Force“ کے بجائے”Air Force“۔
اس کے علاوہ اشاعت کی ویب سائٹ کا یو آر ایل (URL) غلط ہے اور ہفتہ کے ایڈیشن کی قیمت بھی درست نہیں بتائی گئی ہے۔
فیصلہ: ڈپٹی پرائم منسٹر نے جس مضمون کا حوالہ دیا ہے وہ ڈیلی ٹیلیگراف میں موجود نہیں ہے جس ورژن کا انہوں نے ذکر کیا وہ ممکنہ طور پر من گھڑت اور AI سے تیار کیا گیا ہے۔
ہمیں X (ٹوئٹر) @GeoFactCheck اور انسٹاگرام @geo_factcheck پر فالو کریں۔ اگر آپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے توv [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔