06 جون ، 2025
واشنگٹن : امریکا نے عالمی فوجداری عدالت کی 4 خاتون ججز پر پابندیاں عائد کر دیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جمعرات کو ٹرمپ انتظامیہ نے عالمی فوجداری عدالت کی 4 ججز پر پابندیاں عائد کیں۔ججز پر پابندیاں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا ردعمل ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ افغانستان میں امریکی فوجیوں کے مبینہ جنگی جرائم کا مقدمہ کھولنے کا فیصلہ بھی ججز پر پابندیوں کا باعث بنا۔
رپورٹ کے مطابق امریکا کی جانب سے جن ججز پر پابندیاں لگائی گئیں ان میں2 ججز، بیٹی ہوہلر جن کا تعلق سلووینیا سے ہے اور دوسری رینی الاپینی جن کا تعلق بینن سے ہے، اُن عدالتی کارروائیوں کا حصہ تھیں جن کے نتیجے میں اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو کے گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے گئے تھے۔
اس کے علاوہ دیگر 2 ججز میں لوز ڈیل کارمین ،جن کا تعلق پیرو سے ہے اور سولومی بالنگی بوسا کا تعلق یوگنڈا سے ہے شامل ہیں۔
ان دونوں ججوں نے ان عدالتی کارروائیوں میں حصہ لیا تھا جن کے نتیجے میں امریکا کے خلاف افغانستان کی جنگ کے دوران جنگی جرائم کے الزامات کی تحقیقات کی منظوری دی گئی تھی۔
یہ دونوں ججز ان مقدمات میں بھی شریک رہی ہیں جو اسرائیل سے متعلق ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پابندیوں کے تحت ان ججز کو امریکا میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور ان کے امریکا میں موجود تمام اثاثے منجمد کر دیے جائیں گے۔
عالمی فوجداری عدالت کا کہنا ہے کہ وہ ججوں اور عدالتی عملے کے ساتھ ہیں۔
دوسری جانب امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو نے عالمی فوجداری عدالت کو سیاست زدہ قرار دے دیا۔
امریکی وزیرخارجہ کا کہنا ہے کہ عالمی فوجداری عدالت کے چاروں جج غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث رہی ہیں، ان ججز نے امریکا اور ہمارے اتحادی اسرائیل کو غیرقانونی طورپر نشانہ بنایا۔
امریکا کے اس اقدام کو انسانی حقوق کے کارکنوں اور عالمی قانون کے ماہرین کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔