11 جون ، 2025
مارک زکربرگ میٹا کی آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی کے شعبے میں پیچھے رہنے پر اتنے پریشان ہیں کہ انہوں نے اس کے لیے اربوں ڈالرز خرچ کرکے اپنی ٹیم قائم کرنیکا فیصلہ کیا ہے۔
مارک زکربرگ ذاتی طور پر اس ٹیم کو اکٹھا کریں گے تاکہ ایسی سپر انٹیلی جنس مشینوں کی تیاری ممکن ہوسکے جو انسانی صلاحیتوں کو پیچھے چھوڑنے کے قابل ہوں۔
بلومبرگ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ مارک زکربرگ اے آئی کے شعبے میں میٹا کی کوششوں پر بہت زیادہ بیزار ہوچکے ہیں اور اسی لیے انہوں نے معاملات کو اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے۔
مارک زکربرگ نے کیلیفورنیا میں اپنے گھر میں اے آئی ماہرین سے ملاقات کی۔
میٹا نے فیس بک، واٹس ایپ اور کمپنی کی دیگر ایپس کے لیے اے آئی ٹولز متعارف کرائے ہیں مگر اے آئی کے شعبے میں چیٹ جی پی ٹی کو سبقت حاصل ہے جبکہ میٹا کے اے آئی ماڈل کو حالیہ مہینوں میں مسائل کا سامنا ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق مارک زکربرگ نے 50 افراد کی ٹیم بنانے کا فیصلہ کیا ہے اور اے آئی پر کام کو میٹا کے ہیڈ کوارٹر سے باہر اپنے دفتر کے قریب منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مارک زکربرگ نے یہ سب اس وقت کیا جب میٹا کے تازہ ترین لارج لینگوئج ماڈل لاما 4 کی پیشرفت انہیں مطمئن نہیں کرسکی۔
دوسری جانب نیویارک ٹائمز نے بھی ایک رپورٹ میں اس کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اسکیل اے آئی نامی کمپنی کے 28 سالہ بانی الیگزینڈر وانگ بھی مارک زکربرگ کی اس ٹیم کا حصہ ہوں گے جس پر اربوں ڈالرز خرچ کیے جائیں گے۔
رپورٹس کے مطابق مارک زکربرگ نے اپنے قریبی لوگوں کو کہا ہے کہ اس نئی ٹیم کو سرمایہ میٹا کے اشتہاری بزنس سے فراہم کیا جائے گا۔
یہ ابھی واضح نہیں کہ نئی ٹیم کس طرح میٹا کی موجود اے آئی ٹیم کے ساتھ کام کرے گی۔
گزشتہ چند برسوں کے دوران میٹا کو اے آئی پاور ہاؤس بنانے کے لیے کافی اقدامات کیے جن کے نتائج ملے جلے رہے۔
میٹا کو اس شعبے میں اوپن اے آئی اور گوگل کی سرپرست کمپنی الفابیٹ کا سامنا ہے جبکہ دیگر نئی کمپنیاں بھی ابھر کر سامنے آرہی ہیں۔
متعدد ٹیکنالوجی کمپنیوں کے مالک جیسے مارک زکربرگ کا ماننا ہے کہ اے آئی ان کے کاروبار کے لیے خطرہ ہے۔
میٹا نے خود کو دیگر کمپنیوں سے الگ ظاہر کرنے کے لیے لاما کو اوپن سورس اے آئی ماڈل کے طور پر جاری کیا۔
گوگل کا ماننا ہے کہ اے آئی ٹیکنالوجی اس کے سرچ بزنس کے لیے نمایاں خطرہ ہے، کیونکہ اگر لوگ اپنے سوالات کا جواب ایک اے آئی ماڈل سے پوچھیں گے تو وہ سرچ کیوں کریں گے۔