12 جون ، 2025
اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہوں میں بھاری بھرکم اضافے کے معاملے میں نئی کہانی سامنے آگئی۔
ذرائع کے مطابق چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی نے اپنی اپنی تنخواہوں میں اضافے کا فیصلہ خود کیا۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین سیینیٹ کی تنخواہوں میں اضافہ سینیٹ کی ہاؤس فنانس کمیٹی نےکیا جب کہ اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافہ قومی اسمبلی کی ہاؤس فنانس کمیٹی نےکیا۔
ذرائع نے بتایا کہ چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نےچند ماہ قبل سینیٹ کی ہاؤس فنانس کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کی اور سردار ایاز صادق نے چند ماہ قبل قومی اسمبلی کی ہاؤس فنانس کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کی۔
ذرائع کے مطابق دونوں الگ الگ اجلاسوں میں 4 افراد کی تنخواہیں بڑھانے کا فیصلہ خاموشی سے کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کا قومی اسمبلی و سینیٹ کے معاملات سے کوئی تعلق نہیں ہوتا، حکومت پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کو بجٹ فراہم کرتی ہے، اس بجٹ کے استعمال میں قومی اسمبلی اور سینیٹ خود مختار ہیں جب کہ وزیراعظم قانون کے مطابق قومی اسمبلی اور سینیٹ کے معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ وزیراعظم نے اس معاملے کا نوٹس لیا ہے لیکن وہ اس میں کسی قسم کی مداخلت نہیں کرسکتے، وہ اخلاقی طور پر دونوں شخصیات کو پیغام دے سکتے ہیں یا کابینہ سے کہا جاسکتا ہے تاہم دونوں ایوانوں کی فنانس کمیٹی اس حوالے سے فیصلہ کرسکتی ہے۔
واضح رہےکہ وزیراعظم شہباز شریف نے چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ، اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کی ہے۔
گزشتہ روز پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں نمائندہ جیونیوز کے اس حوالے سے سوال کرنے پر وزیر خزانہ نے وزرا، ارکان پارلیمنٹ، چیئرمین اور اسپیکر کی تنخواہوں میں اضافے کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی تنخواہوں میں 2016 سے اضافہ نہیں ہوا۔
خواجہ آصف کی تنقید
وزیر دفاع خواجہ آصف نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں ان مراعات اور تنخواہوں کو مالی فحاشی قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اور پنشن میں 7 فیصد اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد اسپیکر اور چیئرمین سینیٹ کی بھاری بھرکم تنخواہوں میں اضافے پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔