Geo News
Geo News

دنیا

یونٹ 8200 پر ایرانی حملہ اسرائیل کے ناقابل تسخیر ہونے کے تاثر کیلئے دھچکا کیوں؟

یونٹ 8200 پر ایرانی حملہ اسرائیل کے ناقابل تسخیر ہونے کے تاثر کیلئے دھچکا کیوں؟
اسرائیل نے اپنے ملک میں جنگ کی خبروں سے متعلق سنسر شپ بھی عائد کر رکھی ہے لیکن بین الاقوامی میڈیا اس بارے میں خبر دے رہا ہے— فوٹو:فائل

ایران نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے میزائیلوں نے اسرائیل کی حساس ترین انٹیلی جنس تنصیبات، موساد ہیڈکوارٹرز ، اسرائیلی آرمی کی انٹلیجنس ایجنسی امان اور یونٹ 8200 کے کمپاؤنڈ کو براہِ راست نشانہ بنایا ہے تاہم اسرائیل اس کی تردید کر رہا ہے۔

اسرائیل نے اپنے ملک میں جنگ کی خبروں سے متعلق سنسر شپ بھی عائد کر رکھی ہے  لیکن بین الاقوامی میڈیا اس بارے میں خبر دے رہا ہے۔ موساد اور یونٹ 8200 ( یونٹ ایٹی ٹو ہنڈرڈ ) اسرائیل کیلئے کس قدر اہم ہیں اور یہ کیا کام کرتے ہیں اس کا جائزہ لیتے ہیں۔

ہرتزیلیا میں واقع موساد کا ہیڈ کوارٹرز جبکہ "گللوٹ" کے علاقے میں اسرائیلی فوج کی ملٹری انٹیلی جنس (Aman) کا "لوجسٹک یونٹ" اور "یونٹ 8200" کے دفاتر کئی ایرانی میزائلوں کا نشانہ بنے ہیں  جیسا کہ ایران کا کہنا ہے تو یہ ایران کی بہت بڑی کامیابی ہے۔

یہ حملہ محض ایک فوجی کارروائی نہیں بلکہ اسرائیلی انٹیلی جنس کی ریڑھ کی ہڈی پر وار کے مترادف ہے ۔ ایران نے اسے اپنی "بڑی اسٹریٹیجک کامیابی" قرار دیا جس کے دور رس اثرات نہ صرف اسرائیل بلکہ عالمی طاقتوں پر بھی مرتب ہوں گے۔

موساد اسرائیل کی خارجی انٹیلی جنس ایجنسی ہے جسے دنیا کی سب سے خطرناک خفیہ تنظیموں میں شمار کیا جاتا ہے۔ موساد کے ذمے دنیا بھر میں اسرائیل کے دشمنوں کی خفیہ نگرانی، اغوا، قتل، اور سائبر جنگ کے مشن ہوتے ہیں۔

یونٹ 8200 اسرائیلی انٹیلی جنس کا ایک ذیلی ادارہ ہے جو سائبر وار فئیر، سگنلز انٹیلی جنس اور کوڈ ڈیکرپشن میں زبردست مہارت رکھتا ہے۔ اس یونٹ کو اسرائیل کا "NSA" بھی کہا جاتا ہے اور اس کے ماہرین دنیا بھر میں اسرائیلی سائبر حملوں کی منصوبہ بندی اور ان پر عملدرآمد کرتے ہیں۔ 

مانا جاتا ہے کہ دنیا کے سب سے جدید اور حساس ترین آلات یہیں ہوتے ہیں۔ یہاں استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی برسوں بعد دنیا کے دیگر ممالک کو میسر آتی ہے۔ 2010 میں ایران کے جوہری ریکٹر پر ہونے والے اسٹکس نیٹ stuxnet سائبر حملہ اور حزب اللہ کی فوجی قیادت کے خلاف حالیہ پیجر حملوں میں بھی یونٹ 8200 کا کلیدی کردار تھا۔

بتایا جاتا ہے کہ اسرائیل کے ذہین ترین نوجوان موساد میں بھرتی کیے جاتے ہیں  جبکہ ان ذہین ترین نوجوانوں کا بھی صرف ایک فیصد یونٹ 8200 کیلئے منتخب ہوتے ہیں۔

دنیا کی اکثر بڑی سائبر سکیورٹی کمپینیز، یونٹ 8200 میں خدمات سر انجام دینے والے افراد نے ہی قائم کی ہیں۔

7 اکتوبر کے حماس کے اسرائیل پر حملے میں بھی یونٹ 8200 کو نشانہ بنایا گیا تھا جہاں سے حساس معلومات و کمپیوٹرز لے جانے کے علاوہ کئی اہلکاروں کو بھی اغوا کیا گیا تھا۔

حماس کے بعد اب ایران کی جانب سے بھی یونٹ 8200 سمیت اسرائیلی آرمی کی انٹیلی جنس ایجنسی امان اور موساد کے ہیڈ کوارٹرز پر حملہ اسرائیل کے ناقابل تسخیر ہونے کے تاثر کو بہت بڑا دھچکا ہے۔