19 جون ، 2025
مدینہ منورہ میں 100 سال پرانے درختوں کو ہرے بھرے علاقوں میں منتقل کردیا گیا۔
العریبہ کی رپورٹ کے مطابق نیشنل سینٹر فار ویجیٹیشن کور ڈیولپمنٹ اینڈ کامبیٹنگ ڈیزر ٹیفکیشن کی ایک خصوصی ٹیم نے مدینہ منورہ سے ایک صدی پرانے درختوں کو منتقل کیا ہے۔
مدینہ منورہ سے 60 کلومیٹر مغرب میں واقع گاؤں الفریش میں 5 پرانے درختوں کو اسی علاقے میں موجود ہریالی والے علاقوں میں منتقل کیا گیا ہے تاکہ ان کی نشوونما کے لیے موزوں ماحول فراہم کیا جا سکے۔
درختوں کو منتقل کیوں کیا گیا؟
مرکز نے وضاحت کی کہ یہ اقدام ایک زرعی کوآپریٹو کے تعاون سے عمل میں لایا گیا، یہ 5 سمر اور سائل کے درخت توانائی اور ایندھن کی خدمات کے شعبے میں ایک تجارتی منصوبے کے جغرافیائی دائرہ کار میں واقع تھے۔
اس اقدام کا مقصد بارہماسی درختوں کو ہٹانے سے بچانا ہے اور مدینے میں ماحولیاتی زندگی کے تحفظ کی کوششوں کے تحت ان درختوں کی نئے رہائش گاہوں میں ضروری دیکھ بھال جاری رکھنا ہے۔
بارہماسی درختوں، جن کی درجہ بندی 'ببول' کے درختوں کے طور پر کی جاتی ہے، ان میں سے کچھ کی عمر 100 سال تک ہوتی ہے، ان کی نقل و حمل کا عمل ان کی حفاظت کو برقرار رکھنے اور نقل و حمل کے تمام مراحل میں درختوں کو پہنچنے والے نقصان کو کم کرنے کے لیے پیچیدہ طریقہ کار سے مشروط ہے۔
اس کا آغاز ہر درخت کی صحت اور نقل و حمل کے عمل کو برداشت کرنے کی صلاحیت کا جائزہ لینے، کھدائی اور نقل و حمل کے لیے خصوصی آلات فراہم کرنے اور درختوں کی قسم کے لیے موزوں ہونے کے لیے نئی جگہ کی تیاری سے ہوتا ہے۔
اس منتقلی کے عمل میں مٹی کی قسم، سورج کی روشنی کی سطح اور آبپاشی اور نکاسی کی سہولیات کی تیاری کو یقینی بنایا جاتا ہے۔
درخت کی تیاری
بارہماسی درختوں کی نقل و حمل میں پیوند کاری کے لیے درختوں کی تیاری اور ضرورت کے مطابق اضافی شاخوں کی کٹائی شامل ہے۔
نئی جڑوں کی نشوونما کو متحرک کرنے کے لیے ہر طرف تنے سے مناسب فاصلے پر درخت کے گرد ایک گول خندق بھی کھودی جاتی ہے، پیوند کاری سے چند گھنٹے پہلے درخت کو اچھی طرح پانی دینے کے ساتھ ساتھ مناسب کھاد ڈالی جاتی ہے اور مشینری کے ذریعے درختوں کو اٹھانے کا کام کیا جاتا ہے تاکہ جڑوں کو نقصان پہنچنے سے بچایا جا سکے اور انہیں محفوظ طریقے سے منتقل کیا جا سکے۔