21 جون ، 2025
استنبول: نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا ہےکہ بھارت کی جانب سے پاکستان کے حصے کا پانی روکنا کسی صورت قبول نہیں، بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنےکو جنگ کے مترادف سمجھتے ہیں۔
او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے 51 ویں اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ او آئی سی اجلاس ایسے نازک وقت میں ہو رہا ہے جب مسلم امہ کو بے مثال چیلنجز کا سامنا ہے، فلسطین، جموں وکشمیر اور دیگر خطوں میں بدستور تنازعات اور مظالم جاری ہیں، مسلمانوں کے خلاف نفرت، اسلاموفوبیا اور امتیازی رویے میں اضافہ ہورہا ہے۔
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ بھارت کی پاکستان کے خلاف حالیہ جارحیت کا بھرپور جواب دیا گیا، پاکستان نے بھارتی 6 جیٹ طیارے مار گرائے اور کئی فوجی تنصیبات کو نقصان پہنچایا، پاکستان بھارتی اقدام کو علاقائی استحکام کو خراب کرنے کی کوشش سمجھتا ہے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کے حصے کا پانی روکنا کسی صورت قبول نہیں، بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدےکو معطل کرنےکو جنگ کے مترادف سمجھتے ہیں، جموں و کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق ہونا چاہیے، او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کے خصوصی ایلچی کے پاکستان و آزاد کشمیر کے حالیہ دورےکا خیرمقدم کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بڑی قربانیاں دے چکا ہے، ٹی ٹی پی اور داعش گروہ پڑوسی ملک سے غیر ملکی حمایت کے ساتھ پاکستان پر حملے کر رہے ہیں، پاکستان ہرممکن اقدام کرےگا اور او آئی سی کی حمایت کا طلب گار ہے، افغان حکومت خواتین کے حقوق اور انسداد دہشت گردی کے وعدے پورےکرے۔
نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اسلاموفوبیا کے خلاف عالمی دن منانے کی قرارداد پاکستان نے او آئی سی کے پلیٹ فارم سے پیش کی، او آئی سی کے اسلاموفوبیا کے لیے خصوصی ایلچی کے تقررکا خیرمقدم کرتے ہیں، سلامتی کونسل میں او آئی سی کے کردارکو بڑھانے کی ضرورت ہے، پاکستان آئندہ ماہ سلامتی کونسل کے اجلاس میں او آئی سی اور اقوام متحدہ کے درمیان تعاون بڑھانےکی تجویز دےگا، مسلمان ممالک کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بہتر نمائندگی ملنی چاہیے، امہ کے مفادات کا فروغ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ہے، مسلم دنیا کے چیلنجز کا مقابلہ اتحاد اور عزم کے ساتھ کرنا ہوگا۔