24 جون ، 2025
واشنگٹن: امریکی ٹی وی چینل نے دعویٰ کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ خلیج فارس میں مزید کسی فوجی کارروائی کا ارادہ نہیں رکھتے۔
امریکی ٹی وی چینل سی این این کے مطابق وائٹ ہاؤس کے ایک اہل کار نے بتایا کہ ٹرمپ کا خلیج فارس میں مزید کسی فوجی کارروائی کا ارادہ نہیں۔
امریکی ٹی وی چینل کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کو پہلے سے اندازہ تھا کہ ایران اپنی ایٹمی تنصیبات پر امریکی حملے کے خلاف جوابی کارروائی کرے گا۔
امریکی عہدے دار نے بتایا کہ ہمیں معلوم تھا کہ ایران جوابی کارروائی کرے گا۔ انہوں نے 2020 میں بھی اسی طرح کے ردعمل کا اظہار کیا تھا جب امریکا نے ایک فضائی حملے میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کو قتل کر دیا تھا۔
امریکی عہدے دار نے بتایا کہ ایران نے قطر میں جو میزائل پھینکے وہ اپنے اہداف پر نہیں لگے۔ اگر ضروری ہوا تو صدر ٹرمپ کشیدگی بڑھانے پر تیار ہیں۔ٹرمپ آج امریکا کے قومی سلامتی کے حکام سے بھی بات چیت کریں گے جس کے بعد ان کے خیالات تبدیل بھی ہو سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ ایران نے امریکی حملے کا جواب دیتے ہوئے قطر میں امریکی فوجی اڈے پر میزائلوں سے حملہ کیا ہے۔
ایران کے سرکاری ٹی وی نے تصدیق کی ہے کہ ایرانی میزائلوں نے قطر کے العُدید فوجی ہوائی اڈے کو نشانہ بنایا۔
قطر میں امریکی اڈے پر حملے کے بعد ٹرمپ کا ردعمل
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کی جانب سے قطر میں امریکی اڈے پر میزائل حملے کے بعد ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران نےجوہری تنصیبات پر حملے کا بہت ہی کمزور جواب دیا ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ایران نےجوہری تنصیبات پر حملے کا بہت ہی کمزور جواب دیا جیسا کہ ہمیں پہلے سے توقع تھی اور ہم نے بہت مؤثر طریقے سے اس کا مقابلہ کیا۔
ٹرمپ نے بتایا کہ ایران کی جانب سے 14 میزائل فائر کیے گئے، جن میں سے 13 کو مار گرایا گیا، ایک میزائل کو چھوڑدیاگیاجو غیر دھمکی آمیز سمت میں جا رہا تھا۔
امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ میں یہ بتاتے ہوئے خوش ہوں کہ قطر میں ایرانی میزائل حملے میں کوئی امریکی زخمی نہیں ہوا اور نقصان بھی نہ ہونے کے برابر ہوا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اہم بات یہ ہے کہ لگتا ہے ایران نے اپنا غصہ نکال لیا ہے اور امید ہے کہ اب مزید نفرت نہیں بڑھے گی۔