فیکٹ چیک: سعادت حسن منٹو کی تحریروں پر پابندی کا دعویٰ کرنے والا نوٹیفکیشن جعلی ہے

ایک ڈیجیٹل فرانزک پلیٹ فارم نے آن لائن نوٹیفکیشن کو 91 کا ”ٹیمپر اسکور“ (Tamper Score) دیا ہے، جو اس بات کی مضبوط نشاندہی کرتا ہے کہ مواد جعلی ہونے کا قوی امکان ہے

واٹس ایپ اور سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے ایک نوٹیفکیشن میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ وفاقی حکومت نے پاکستانی ادیب سعادت حسن منٹو کے ادبی کام کی اشاعت اور تقسیم پر پابندی عائد کر دی ہے۔

 مبینہ طور پر اس نوٹیفکیشن میں تعلیمی اداروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ منٹو کی تحریریں اپنے نصاب سے نکال دیں۔

دعویٰ غلط ہے۔

دعویٰ

واٹس ایپ گروپوں میں بڑے پیمانے پر شیئر کیے جانے والے ایک نوٹیفکیشن جو مبینہ طور پر وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سے جاری کیا گیا ہے، اس میں  دعویٰ کیا جارہا ہے کہ حکومت نے پاکستان الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (PECA)کے تحت سعادت حسن منٹو کی تحریروں کی اشاعت، تقسیم اور ترویج پر پابندی عائد کر دی ہے۔

نوٹیفیکیشن میں لکھا ہے : ”یہ مشاہدے میں آیا ہے کہ جناب منٹو کے بعض افسانے اور ادبی تخلیقات پاکستانی معاشرے کی اخلاقی، ثقافتی اور مذہبی اقدار سے مطابقت نہیں رکھتیں۔“

نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا ہے کہ منٹو کی تحریریں ”فحش اور عوامی شائستگی کے منافی“ ہیں، اور پاکستان کے تعلیمی اداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ان کے ادبی کام کو اپنے نصاب سے نکال دیں۔

یہ دستاویز بظاہر وزارت اطلاعات و نشریات کی سیکرٹری کے دستخط سے جاری کی گئی ہے۔

فیکٹ چیک: سعادت حسن منٹو کی تحریروں پر پابندی کا دعویٰ کرنے والا نوٹیفکیشن جعلی ہے

کیپشن: وزارت اطلاعات کی جانب سے مبینہ طور پر جاری کردہ نوٹیفکیشن، جو واٹس ایپ پر گردش کر رہا ہے۔

یہ دعویٰX (جسے پہلے ٹوئٹر کے نام سے جانا جاتا تھا) پر بھی شیئر کیا گیا۔

حقیقت

یہ نوٹیفکیشن وزارت اطلاعات کی جانب سے جاری نہیں کیا گیا اور نہ ہی منٹو کے کام پر کسی قسم کی کوئی پابندی عائد کی گئی ہے۔

وفاقی سیکرٹری اطلاعات و نشریات، عنبرین جان نے جیو فیکٹ چیک سے بات کرتے ہوئے اس نوٹیفکیشن کو ”جعلی“ قرار دیا۔

ترجمان ہائر ایجوکیشن کمیشن (HEC)، اسلام آباد، طارق اقبال نے بتایا کہ کمیشن کو اس نوعیت کی کوئی ہدایت موصول نہیں ہوئی،  اسی طرح پنجاب یونیورسٹی لاہور کے پبلک ریلیشنز آفیسر خرم شہزاد نے بھی تصدیق کی کہ وزارت اطلاعات کی جانب سے یونیورسٹی کو اس حوالے سے کوئی ہدایت جاری نہیں کی گئی۔

لاہورکے ایک معروف اشاعتی ادارے سنگ میل پبلکیشنز کے منیجنگ ڈائریکٹر علی کامران نے بھی کہا: ”سرکاری طور پر ہمیں حکومت کی جانب سے ایسی کوئی ہدایات موصول نہیں ہوئی ہیں۔“

دستاویز کی صداقت کی مزید تصدیق کے لیے، جیو فیکٹ چیک نے اسے ”اٹیسیٹو“ (Attestiv) کے ذریعے جانچاجو کہ AI پر مبنی ایک امریکی ڈیجیٹل فرانزک پلیٹ فارم ہے۔ اس پلیٹ فارم نے دستاویز کو 91 کا ”ٹیمپر اسکور“ دیا، جو اس بات کی مضبوط نشاندہی کرتا ہے کہ اس کا مواد ممکنہ طور پر غیر مستند ہے۔

فیکٹ چیک: سعادت حسن منٹو کی تحریروں پر پابندی کا دعویٰ کرنے والا نوٹیفکیشن جعلی ہے
Attestiv کے تجزیے سے ظاہر ہوتا ہے کہ دستاویز میں رد و بدل کیا گیا ہے۔

فیصلہ: یہ دعویٰ کہ وفاقی حکومت نے سعادت حسن منٹو کی تحریروں کی اشاعت، تقسیم اور ترویج پر پابندی عائد کر دی ہے، بے بنیاد ہے۔

ہمیں X (ٹوئٹر) GeoFactCheck@ اور انسٹا گرام geo_factcheck@ پر فالو کریں۔

 اگر آپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔