31 دسمبر ، 2013
کراچی…بھتہ خوری اور اغوا برائے تاوان کی وارداتوں نے شہر کراچی میں سماجی اور تجارتی سرگرمیوں کو کافی نقصان پہنچایا ہے۔ کراچی میں جاری آپریشن سے ان وارداتوں میں کوئی کمی آئی یا نہیں۔ شہر قائد کے تاجر ہوں یا عوام، بھتے کی پرچیوں اور اغواء برائے تاوان کی وارداتوں سے دونوں پریشان نظر آتے ہیں۔ان وارداتوں پر حالیہ آپریشن سے کوئی فرق پڑا یا نہیں ؟ اس بارے میں جاننے کیلئے جیو نیوز، جنگ اخبار اور دی نیوز نے گیلپ پاکستان کے تعاون سے شہر قائد کے مختلف علاقوں میں سروے کیاجس میں تقریباً 800 افراد نے حصہ لیا۔سروے میں شہریوں سے سوال کیا گیا کہ آپ کے خیال میں کراچی آپریشن سے بھتہ خوری میں کوئی کمی آئی ہے یا نہیں؟جواب میں 53فیصد افراد کا کہنا تھا کہ کراچی آپریشن کے باوجود بھتہ خوری کے واقعات میں کوئی کمی نہیں آئی ہے لیکن 23 فیصد افراد اس رائے سے اختلاف کرتے نظر آئے جن کا کہنا تھا کہ بھتہ خوری کے واقعات میں کمی آئی ہے۔ البتہ سروے میں 20فیصد افراد کی رائے تھی کی بھتہ خوری کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ 4فیصد نے اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔جب یہ سوال اکتوبر 2013ء میں کیا گیا تھا تو اس وقت 49فیصد افراد کا کہنا تھا کہ کراچی میں آپریشن کے باجود بھتہ خوری کے واقعات میں کوئی کمی نہیں آئی، 23 فیصد کا کہنا تھا کہ کمی آئی ہے جبکہ 25فیصد کا کہنا تھا کہ اضافہ ہوا ہے۔ 3فیصد نے اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیا تھا۔جس کے بعد کراچی کے شہریوں سے مزید پوچھا گیا کہ کیا اس آپریشن کی وجہ سے اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں کوئی کمی آئی ہے؟جواب میں سروے میں شامل 41فیصد شہریوں کا کہنا تھا کہ کراچی آپریشن کے باوجود اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں کوئی کمی نہیں آئی، 30 فیصد کا کہنا تھا کہ کمی آئی ہے جبکہ 18فیصد کا کہنا تھا کہ آپریشن کے باوجود ان وارداتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ 11فیصد نے اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔اکتوبر 2013ء میں اسی سوال کے جواب میں 48فیصد کا کہنا تھا کہ ان وارداتوں میں کوئی کمی نہیں آئی، 23فیصد کا کہنا تھا کہ کمی آئی ہے جبکہ 27فیصد کا کہنا تھا کہ اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں اضافہ ہوا ہے، 2فیصد نے اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیا تھا۔