10 جنوری ، 2014
کراچی…چوہدری اسلم نے بری ہوکر دوبارہ سندھ پولیس کو جوائن کیا۔ ایس پی چوہدری اسلم منفرد پولیس افسر تھے جن کے پکڑے ہوئے ملزم بھی جیل میں رہے اور انہوں نے خود بھی ملزم کی حیثیت سے جیل میں وقت گزارا۔ سندھ پولیس میں 1984ء سے 2013ء کے دوران چار مرتبہ شولڈر پروموشن حاصل کرنے والے پولیس افسر چوہدری اسلم کو”اِن کاوٴنٹر ماسٹر “بھی کہا جاتا تھا، جس میں ایک بڑا واقعہ لیاری میں امن کمیٹی کے بانی سردارعبدالرحمن بلوچ عرف رحمن ڈکیت کو چارساتھیوں سمیت ہلاک کرنے کا پولیس مقابلے بھی ان کے کھاتے میں آتا ہے۔ کالعدم تنظیموں کے دہشت گردوں،لیاری کے گینگسٹرز اور مذہبی و سیاسی جماعتوں سے وابستہ جرائم پیشہ عناصر کوپولیس ان کاونٹرزمیں ٹھکانے لگانے کے کارناموں کے ساتھ چوہدری اسلم پر جعلی پولیس مقابلوں کے الزامات بھی عائد کیے گئے ۔لوگوں نے دعوے کیے کہ ان کی ٹیم روزانہ لاکھوں روپے بٹورنے کے لیے درجنوں بے گناہوں کو اٹھالیتی ہے۔ مبینہ متاثرین نے یہ الزامات بھی لگائے کہ رشوت نہ دینے پر ان کے پیاروں کو جعلی مقابلوں میں جان سے مار دیا گیا۔ چوہدری اسلم کی ٹیم پرسب سے مشہور الزام یہ عائد کیا گیا کہ انہوں نے12 جولائی 2006ء کوانتہائی مطلوب ڈاکو معشوق بروہی کے بجائے سکرنڈکے رہائشی رسول بخش بروہی نامی شخص کو ماورائے عدالت قتل کیا، لیکن چوہدری اسلم نے ناصرف مقدمے کا سامنا کیابلکہ اس کیس کی سماعت کے دوران 2006ء سے 2007ء کے دوران کئی مہینوں تک وہ جیل میں بھی رہے اور عدالتوں سے بری ہوکر دوبارہ سندھ پولیس میں اپنے عہدے پر فائز ہوئے۔