19 مارچ ، 2014
کراچی …ایک طرف شہر قائد میں جرائم پیشہ افراد کیخلاف قانون نافذکرنے والے اداروں کا آپریشن جاری ہے تودوسری جانب بھتہ خوری ،اغوابرائے تاوان ،یا گاڑی چھیننے کے واقعات میں بھی تیزی آگئی ہے۔اس بارے میں جاننے کے لیے جیو نیوز، جنگ اخبار اور دی نیوز نے گیلپ پاکستان کے تعاون سے شہر قائد کے مختلف علاقوں میں سروے کیا، جس میں تقریباً 800 افرادکی رائے لی گئی۔سروے میں عوام سے پوچھا گیا کیا کراچی آپریشن سے اغوابرائے تاوان کے واقعات میں کمی ہوئی ہے یا کوئی فرق نہیں پڑا؟۔اس سوال کے جواب میں 23 فیصد افراد کی رائے تھی کہ اغوابرائے تاوان کے واقعات میں کمی ہوئی ہے۔17 فیصد نے کہا اضافہ ہوا ہے،53 فیصد نے کہا کوئی فرق نہیں پڑا ، جبکہ 7 فیصد نے کوئی جواب نہیں دیا۔ یہ سوال اکتوبر 2013 میں بھی پوچھا گیا تھا جس میں 23 فیصد افراد کا کہنا تھا کہ اغوابرائے تاوان کے واقعات میں کمی ہوئی ہے۔ دسمبر2013 میں 30 فیصد کا کہنا تھا کہ ان واقعات میں کمی ہوئی ہے۔ جنوری 2014 میں 29 فیصد جبکہ اب مارچ 2014 میں 23 فیصد کا کہنا ہے کہ اغوابرائے تاوان کے واقعات میں کمی ہوئی ہے۔جس کے بعد عوام سے سوال پوچھا گیا کہ کیا کراچی آپریشن سے گاڑی چھیننے کے واقعات میں کمی ہوئی ہے؟۔جواب میں 20 فیصد افراد کا کہنا تھا کہ کمی ہوئی ہے، 16 فیصد نے کہا اضافہ ہوا ہے،54 فیصد کا کہنا تھا گاڑی چھیننے کے واقعات میں کوئی فرق نہیں پڑا جبکہ10 فیصد نے اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔یہ سوال اکتوبر 2013 میں بھی پوچھا گیا تھا جس میں 21فیصد افراد کا کہنا تھا کہ گاڑی چھیننے کے واقعات میں کمی ہوئی ہے،دسمبر2013 میں 22 فیصد کا کہنا تھا کہ ان واقعات میں کمی ہوئی ہے۔جنوری 2014 میں 25 فیصد جبکہ مارچ 2014 میں 20 فیصد کا کہنا ہے کہ گاڑی چھیننے کے واقعات میں کمی ہوئی ہے۔سروے میں عوام سے یہ بھی سوال کیا گیا کہ کیا کراچی آپریشن سے بھتہ خوری کے واقعات میں کوئی کمی ہوئی ہے؟، جس کے جواب میں 26 فیصد نے کہا بھتہ خوری کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے، 20 فیصد نے کہاکہ کمی ہوئی ہے، 50 فیصد نے کہا کوئی فرق نہیں پڑا ،جبکہ 4 فیصد نے اس سوال پر رائے سے گریز کیا۔یہ سوال بھی اکتوبر 2013 اور دسمبر 2013میں پوچھا گیا تھا جس میں اس وقت 23 ، 23افیصد افراد کا کہنا تھا کہ بھتہ خوری کے واقعات میں کمی ہوئی ہے۔ جنوری 2014 میں 27 فیصد جبکہ مارچ 2014 میں 20 فیصدافراد کا کہنا ہے کہ بھتہ خوری کے واقعات میں کمی ہوئی ہے۔