پاکستان
07 مئی ، 2014

لال ٹوپی اور چرب زبانی کے لیے مشہور زید حامد ایک متنازع کردار

لال ٹوپی اور چرب زبانی کے لیے مشہور زید حامد ایک متنازع کردار

لاہور…اپنی لال ٹوپی اور چرب زبانی کے لیے مشہور زید حامد ایک ایسا متنازع کردار ہیں، جن کی شخصیت پراسراریت کے لبادوں میں لپٹی نظر آتی ہے۔ زید حامد کے بارے میں کئی گتھیاں ایسی ہیں کہ انہیں جتنا سلجھاو اتنا ہی الجھتی جاتی ہیں۔ ڈوریاں اتنی ہیں کہ پتہ نہیں چلتا کون سی ڈوری کہاں سے آرہی ہے اور کہاں سے ہلائی جارہی ہے۔ زید حامد پر جھوٹے مدعیٴ نبوت یوسف کذاب کا خلیفہ ہونے کا الزام ہو یا زید حامد کے سابق قریبی ساتھی عماد خالد کے چشم کشا انکشافات، سیاست اور میڈیا کے کچھ لوگوں کو غدار قرار دینے کی بات ہو یا ملک میں امن کے لیے طالبان سے مذاکرات کی مخالفت، ہر جگہ زید حامد کی شخصیت مشکوک نظر آتی ہے۔ زید حامد جمہوری استحکام کی بات کرتے ہیں لیکن بیانات ایسے دیتے ہیں جن سے فوج اور حکومت میں غلط فہمیاں پیدا ہوں۔ ایک پروگرام میں ان کا ارشاد تھا کہ پرویز مشرف کے خلاف مقدمے سے فوج میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے جس کی قیمت نواز شریف اور ان کی حکومت کو چکانی پڑ سکتی ہے۔ وہ وطن پرستی کا دعویٰ بھی کرتے ہیں لیکن فوجی افسروں اور جوانوں کو بغاوت کے لیے اکسانے کے الزام میں انہی کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی۔ سیاست دان ہی نہیں ، پوری دنیا میں عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھے جانے والے کچھ صحافی بھی زید حامد صاحب کو ناپسند ہیں۔ حامد میر سے ان کی نفرت کا اندازہ اس بات سے کیا جاسکتا ہے کہ حامد میر پر قاتلانہ حملے کے بعد انہوں نے سماجی ویب سائٹ پر زہر اگلا کہ وہ چاہتے ہیں حامد میر زندہ رہیں تاکہ غداری کے مقدمے میں انہیں پھانسی دی جاسکے۔ زید حامد کا یہ بھی کہنا ہے کہ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری نے تین سال پہلے ان کی درخواست کی سماعت سے انکار کردیا تھا اور میڈیا کے غداروں کو پاکستان کے خلاف کام کرنے کی اجازت دی جس کا نتیجہ موجودہ بحران کی صورت میں نکلا۔ لیکن مبصرین کہتے ہیں کہ افتخار چوہدری کو رخصت ہوئے تقریباً 5 ماہ ہونے والے ہیں۔ اس دوران زید حامد نے کوئی کارروائی کیوں نہیں کی اور اس بحران کے وقت میں ہی انہیں عدالت سے دوبارہ رجوع کرنے کا خیال کیوں آیا۔ لال ٹوپی والے زید حامد کے قول و فعل کا یہی تضاد ہے جس نے انہیں ایک پراسرار اور متنازع کرداربنارکھا ہے۔

مزید خبریں :