07 دسمبر ، 2014
سکھر........ سکھر میں جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی رہنما اور سابق سینیٹر ڈاکٹرخالد محمود سومرو کے قتل سے پردہ اٹھ گیا، اصل وجہ بھی سامنے آگئی ۔ پولیس تفتیش کے مطابق ڈاکٹرخالد محمود سومرو کے قتل کی واردات میں چھ ملزمان شریک تھے۔ مقتول رہنما کی نقل وحرکت پر نگاہ رکھنے کا کام ایک مخبر نے انجام دیا، اسی کی اطلاع پر29 نومبرکی صبح ملزمان سفید کار میں مدرسے پہنچے اور نمازِ فجر کے دوران فائرنگ کرکے ڈاکٹرخالد محمود کو شہید کرکے فرار ہوگئے۔ واردات میں اجرتی قاتلوں کے استعمال کئے جانے کا شبہ ہے۔ سکھر پولیس نے واردات کے بعد تفتیش شروع کی اور جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے واردات کے وقت اس علاقے میں استعمال ہونے والے موبائل فون کا ڈیٹا حاصل کیا۔ واردات میں ملوث پہلا ملزم جو مخبر تھا، اسے 2دسمبر کو سکھر سے گرفتار کیا گیا۔ اسی ملزم کی نشاندہی پرلاڑکانہ اور جیکب آباد میں پولیس نے 3 دسمبر کوان دوملزمان کو گرفتارکیا، جنہوں نےڈاکٹرخالد محمود سومرو پر دورانِ نماز فائرنگ کی تھی۔ قتل کیس کاچوتھا ملزم سکھر پولیس نے لاہورسے گرفتارکیاجس کے بعد پانچویں اورچھٹے ملزم کو6 دسمبر کو لاڑکانہ سے گرفتار کیاگیا۔ پولیس تفتیش کے مطابق انہی میں سے ایک اہم مرکزی ملزم ہے جس نے ڈاکٹرخالد محمود سومرو کے قتل کی منصوبہ بندی کی تھی۔ ملزمان سے تفتیش میں یہ بات سامنے آئی کہ یہ ہائی پروفائل مرڈر دراصل پرانی دشمنی کی بنیاد پر کرایا گیا۔ پولیس پرانی دشمنی کی وجہ جاننے کی کوشش کررہی ہے۔ قتل کی اس واردات میں ملوث ملزمان کی گرفتاری میں سکھر پولیس نے اپنی بھرپورصلاحتیوں کا مظاہرہ کیا اورایک ہفتے کے اندر اندر اس اہم قتل کیس کی گتھی سلجھا دی۔