19 فروری ، 2015
اسلام آباد .......سینیٹ کی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف نے اینٹی ریپ لاز کی متفقہ منظوری دے دی۔ زیر حراست خاتون سے زیادتی کرنے والے پولیس اہلکار کو سزائے موت یا عمر قید کی سزا دی جاسکے گی جب کہ عدالت مقدمے کا فیصلہ 6 ماہ میں سنانے کی پابند ہو گی۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کے اجلاس میں سینیٹر صغرا امام کے انسداد جبری زنا کا بل پیش کیا گیا۔بل میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی پولیس افسر اپنے یا اپنے اہلکار کے زیر حراست کسی خاتون سے زیادتی کرے گا،اسے سزائے موت یا عمر قید کی سزا دی جائے گی۔ جو سرکاری ملازم کسی خاتون سے زیادتی کے کیس کی ناقص تحقیقات کرے گا، اسے 3 سال تک قید اور جرمانہ ہوگا۔ متاثرہ خاتون کی شناخت ظاہر کرنے والے کو بھی 3 سال تک سزا اور جرمانہ ہو گا۔زیادتی کرنے والے شخص اور متاثرہ خاتون کا طبی معائنہ کرانے کے علاوہ ڈی این اے پروفائلنگ بھی کی جائے گی۔ زیادتی کیس کی سماعت کرنے والی عدالت 6 ماہ کے اندر مقدمے کا فیصلہ سنائے گی جبکہ اپیل کا فیصلہ بھی 6ماہ کے اندر ہو گا۔وزارت قانون نے بل کی مخالفت نہیں کی اور قائمہ کمیٹی نے بل متفقہ طور پر منظور کر لیا۔