27 اپریل ، 2015
اسلام آباد.......2013ءکے عام انتخابات میںمنظم دھاندلی کی تحقیقات کرنے والے عدالتی کمیشن نے سیاسی جماعتوں کو 3 سوالات پر مبنی سوالنامہ دیا ہے اور ہدایت کی ہے کہ کل تک جوابات داخل کریں اور ہر جواب کے ساتھ بتائیں کہ وہ کن شواہد اور گواہان پر انحصار کرتے ہیں۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں قائم انکوائری کمیشن کی طرف سے سیاسی جماعتوں کو دیے جانے والے سوالنامے میں پہلا سوال ہے کہ کیا آپ یہ الزام عائد کرتے ہیں کہ 2013ءکے عام انتخابات غیر جانبدارانہ،منصفانہ، شفاف اور قانون کے مطابق نہیں تھے، اگر ایسا ہے تو بتائیں کہ کیوں ؟دوسرا سوال:کیا آپ یہ الزام عائد کرتے ہیں کہ 2013ءکے انتخابی نتائج پر ایک منظم منصوبے کے تحت کوئی اثر انداز ہوا، اگر ایسا ہے تو بتائیں۔اے :کس نے یہ منصوبہ یا ڈیزائن بنایا؟بی:منصوبہ یا ڈیزائن کیا تھا؟سی :اس منصوبےیا ڈیزائن پر کس نے عمل درآمد کیا؟ڈی :منصوبے یا ڈیزائن پر کیسے عمل درآمد کیا گیا؟ تیسرا سوال:کیا دھاندلی کی منظم کوشش صرف قومی اسمبلی کی نشستوں تک تھی یا صوبائی اسمبلی کی نشستیں بھی اس میں شامل ہیں، اگر صرف قومی اسمبلی کی نشستیں ہی ہیں توکیا چاروں صوبوں سے یا پھر کسی مخصوص صوبے سے؟کمیشن نے سیاسی جماعتوں کو کہا ہے کہ وہ ان تمام سوالات کے جوابات جمع کرائیں اور ہر سوال کے جواب کے ساتھ نشاندہی کریں کہ وہ اس حوالے سے کن شواہد اور گواہان پر انحصار کرتے ہیں۔