26 جنوری ، 2012
ایبٹ آباد… ایبٹ آباد کے نواحی علاقے میں کان حادثے کے بعد اب تک مزدوروں کو نکالنے کے لئے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے مشینری نہیں پہنچائی جاسکی بھاری پہاڑی تودے کے نیچے22گھنٹوں بعد زندگی کی امید دم توڑتی جارہی ہے۔ گزشتہ روز ایبٹ آباد کے نواحی علاقے بٹ کنالہ میں فاسفیٹ کی کان میں کام کرنے والے 10 کان کن کھانا کھا رہے تھے کہ اچانک بڑا پہاڑی تودا گر گیا جس سے دس کان کن ملبے تلے دب گئے۔ واقعے کو 22 گھنٹے سے زائد کا وقت گزر گیا لیکن اب تک ملبے تلے دبے ہوئے کان کنوں کو نہیں نکالا جاسکا ، ملبے تلے دبے ہوئے تمام مزدوروں کی ہلاکت کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے اورزندگی کے آثار کم سے کم ہوتے جارہے ہیں ۔ مقامی لوگ بیلچے، پھاوٴڑے اور گیتی کی مدد سے لوگوں کو نکالنے کی کوشش کررہے ہیں، راستہ انتہائی خطرناک اور دشوارگذارہے جس کی وجہ سے یہاں تک رسائی ایک مشکل کام ہے لیکن اب تک انتظامیہ کی جانب سے مٹی کا تودہ ہٹانے کے لئے بھاری مشنری اور ریسکیو اہل کار نہیں پہنچے۔ اسسٹنٹ ڈائریکٹر منرل ڈیپارٹمنٹ محمد ریاض کے مطابق علاقے میں غیر قانونی کان کنی کو روکنے کے لئے پولیس اور منرل ڈیپارٹمنٹ کی چیک پوسٹ قائم کی جارہی ہے۔ کمشنر ہزارہ ڈویڑن نے واقعے کی انکوائری کے لیے ایڈشنل کمشنر غفور بیگ کو انکوائری افسر مقرر کردیا ہے۔