Geo News
Geo News

پاکستان
10 جون ، 2015

ڈی ایس پیز کے قتل میں ملوث گینگ کا پتہ چلالیا ،آئی جی سندھ کا دعوی

 ڈی ایس پیز کے قتل میں ملوث گینگ کا پتہ چلالیا ،آئی جی سندھ کا دعوی

کراچی .....آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی کا کہنا ہےکہ کراچی میں امن امان کا مسئلہ بہت پرانا ہے، ضلع ملیر اور ضلع شرقی میں جاں بحق پولیس افسران کے قتل میں ملوث گروہ کی نشاندہی ہو گئی ہے۔پولیس ہیڈکوارٹر گارڈن میں شہداء کے ورثاء میں امدادی چیک کی تقسیم کی تقریب سے خطاب میں آئی جی سندھ غلام حیدرجمالی نے سندھ پولیس عہد کرتی ہے کہ پولیس افسران واہلکار کے قتل میں ملوث ملزمان کو کیفرکردار تک پہنچاکر دم لینگے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کراچی میں ڈی ایس پیز کے قتل میں ملوث گینگ کا پتہ چلالیا ، سارے اشارے مل گئے ، ان پر کام کررہے ہیں،تمام ڈی ایس پیز کو بلٹ پروف گاڑی فرا ہم کرنے کا حکم دیدیا۔ 2014 کے مقابلے میں 2015میں شہر میں ہونے والی قتل غارتگری میں کمی ہوئی ہے۔رواں سال کے5ماہ میں 53 ٹارگٹ کلر مارے اور 54 گرفتار کیے گئے ہیں۔ ضلع ملیر اور ضلع غربی میں ایک گروہ ہے جس نے ایک ایس پی سمیت 3ڈی ایس پیز کو شہید کیا ہے۔آئی جی سندھ کا کہناتھاکہ پولیس نے سانحہ صفورا گوٹھ اور سانحہ شکار پور کے ملزمان کو 15دن کے اندر پولیس نے انتھک محنت کے بعد گرفتار کیا ہے، شہر میں تمام تھانوں کو ایک ایک نئی موبائل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہےجبکہ سانحہ صفورا میں گرفتار ملزمان سے تفتیش کے بعد37مزید کیسز سامنے آئے ہیں۔تقریب میں شہید ہونے والے37 پولیس افسران واہلکاروں کے ورثاء میں 20، 20 لاکھ روپے کے چیک جبکہ دوران ڈیوٹی انتقال کرجانے والے اہلکاروں کے اہلخانہ میں 3سے 5لاکھ روپے چیک تقسیم کیے گئے۔تقریب میں صوبائی وزیر داخلہ سمیت سندھ پولیس کے اعلی افسران نے بھی شرکت کی۔ سانحہ بلدیہ کی تحقیقاتی ٹیم میں شامل ڈی ایس پی مجید عباسی کے قتل کی تحقیقات میں پیش رفت ہوئی ہے اور پولیس کو ملزمان کے خاکوں کی تیاری کیلئے عینی شاہدین مل گئے،عینی شاہدین نے 3 ملزمان کی شکلیں دیکھی ہیں ۔ادھر آئی جی سندھ کراچی میں ڈی ایس پی مجید عباس کے قتل کے بعد ایکشن میں آگئے ہیں، انہوں نے ان علاقوں کے پولیس افسران کو معطل کردیا جن میں ڈی ایس پیز قتل ہوئے ہیں۔ترجمان پولیس کے مطابق معطل افسران میں متعلقہ تھانوں کے ڈی ایس پیز،ایس ایچ او اور ایس آئی اوز شامل ہیں۔گزشتہ 2ماہ کے دوران 3ڈی ایس پیز قتل ہوچکے ہیں۔

مزید خبریں :