29 جولائی ، 2015
کراچی......متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے منگل کی شب شادی میں شرکت کیلئے کراچی سے حیدر آباد جانے والے ایم کیو ایم گلستان جوہر سیکٹرکے چار کارکنان اور آٹھ ہمدردوں کی گمشدگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ ایک بیان میں رابطہ کمیٹی نے کہاکہ ایم کیوا یم گلستان جوہر سیکٹر یونٹ بی کے ذمہ دار ولید کمال ولد عارف کمال، یونٹ بی کے ذمہ دار شایان رحمان ولد رحمان ،کارکنان یاسر کاظمی اور ساجد عثمانی سمیت ہمدرد عادل ،راحیل خان ، اسد رضا ولد وزیر حسین ،سعد ہاشمی ولد ساجد ہاشمی ، عدیل مرزا ولد ناہید مرزا، وسیم ، ریحان اور جنید علی ولد سید ارشاد علی شادی میں شرکت کیلئے تین گاڑیوںمیں سوار ہوکرکراچی سے حیدرآباد روانہ ہوئے تھے ۔ ان کارکنان وہمدردوں کا رات تقریباًساڑھے دس بجے کے بعد اہلخانہ کا رابطہ منقطع ہوا اور تاحال ان کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔رابطہ کمیٹی نے کہاکہ کارکنان و ہمدردوں کی گمشدگی سے انکے اہلخانہ شدیدذہنی اذیت کا شکار ہیں ۔رابطہ کمیٹی نے وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان ، وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اور صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور سیال سے مطالبہ کیا کہ ایم کیوایم کے لاپتہ کارکنان وہمدردوں کی بخیر وعافیت بازیابی کیلئے فوری اقدامات کیے جائیں اور تمام گمشدہ افراد کو فی الفور بازیاب کرایا جائے۔دریں اثنا رابطہ کمیٹی نے سادہ لباس میں ملبوس قانون نافذ کرنیوالے اہلکاروں کی جانب سے ایم کیو ایم ایلڈز ونگ کے کارکن اعجاز احسن خان کے صاحبزادے محمد علی خان ،داماد محمد جاوید اور اورنگی ٹائون کے کارکن انیس ولد حنیف کو گزشتہ رات انکے گھر سے حراست میں لینے کے واقعہ کی سخت مذمت کی ہے ،اورکہاکہ کارکنان اور انکے اہلخانہ کو الطاف حسین سے بے غرض محبت کی سزا دی جارہی ہے ،کراچی کو ایم کیو ایم کے کارکنان کیلئے نو گو ایریا بنا دیا گیا ہے ۔رابطہ کمیٹی نے انسانی حقوق کی ملکی و بین الاقوامی تنظیموں اور وزیر اعظم نوازریف سے مطالبہ کیا کہ وہ ایم کیو ایم کے کارکنان ، ہمدردوں اور ان کے اہلخانہ پر ریاستی اداروں کی زیادتیوں کا نوٹس لیں اور اس سلسلہ کو فوری رکوائیں۔علاوہ ازیں رابطہ کمیٹی نے عدالتی حکم کے باوجود رابطہ کمیٹی کے اسیر رکن قمرمنصور کو طبی معائنہ کیلئے اسپتال نہ لانے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے اور اس عمل کوسراسر توہین عدالت قراردیا ہے ۔ ایک بیان میں رابطہ کمیٹی نے کہاکہدوران حراست قمرمنصور کوذہنی اورجسمانی اذیت کا نشانہ بنایاگیا جس سے انکی حالت غیرہوگئی تھی اور انسداددہشت گردی کی عدالت میں قمرمنصور کے طبی معائنہ کیلئے درخواست دائر کی گئی تھی جس پر عدالت کی جانب سے جیل حکام کو حکم دیاگیاتھا کہ جلد ازجلد قمرمنصور کو اسپتال بھیج کر طبی معائنہ کے انتظامات کیے جائیں اور تین دن میں رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے ۔تاہم جیل حکام نے سیکوریٹی کاعذر پیش کرکے انہیں علاج ومعالجہ کی سہولت سے محروم کردیا جو قابل مذمت ہے ۔ رابطہ کمیٹی نے وزیراعظم نوازشریف ، وزیرداخلہ چوہدری نثار، وزیراعلیٰ قائم علی شاہ سے مطالبہ کیا کہ قمرمنصورکو اسپتال نہ لانے کا فوری نوٹس لیاجائے اور قمرمنصورکی صحت وزندگی کے تحفظ کیلئے انہیں فی الفور اسپتال میں داخل کیاجائے ۔