22 اگست ، 2015
اسلام آباد......سپریم کورٹ نے طورخم اور چمن بارڈر پرامیگریشن سے متعلق صورت حال معلوم کرنے کے لیےکمیشن بنانے کا حکم دیا ہے۔عدالت نے حکم میں کہاہےکہ حکومت دہشت گردی کے خلاف لڑ رہی ہے، اس کیلئے قومی ایکشن پلان بنایا گیا، بادی النظر میں قوانین اور حکومتی اقدامات میں ہم آہنگی نہیں ۔ چیف جسٹس جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں جسٹس دوست محمد خان اور جسٹس قاضی فائز عیسٰی پر مشتمل بنچ نے انسانی اسمگلنگ میں ملوث ملزم کی درخواست ضمانت اور ایف آئی اے کو تفتیش کے لیے کم بجٹ سے متعلق مقدمے کی سماعت کی ۔ایف آئی اے حکام نے عدالت کو بتایا کہ طورخم بارڈر فاٹا میں آتا ہے اور وہاں ایف آئی اے کا کوئی اختیار نہیں ۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ ائرپورٹ میں داخل ہونا مشکل جب کہ ملک میں داخل ہونا آسان ہے ۔ عدالت نے اپنے حکم میں لکھا ہے کہ ایف آئی اے کا سالانہ تفتیش کا بجٹ 16لاکھ روپے ہے جبکہ اسکالرشپ اور مختلف ایوارڈز کی مد میں رکھی گئی رقم اس سے دو گنا ہے۔ عدالتی حکم میں مزید کہاگیاکہ ملک سے غیر قانونی طور پر باہر جانے کا رجحان خطرناک حد تک بڑھ چکا ، لوگ اپنی جان تک کو خطرے میں ڈال دیتے ہیں،طورخم اور چمن بارڈر پر صورتحال جاننے کے لیے ایڈیشنل اٹارنی جنرل محمد وقار رانا کی سربراہی میں ایف آئی اے اور کسٹمز افسران پر مشتمل کمیشن تشکیل دیا جاتا ہے جو یکم ستمبر کورپورٹ داخل کرےگا۔