05 اکتوبر ، 2015
کوئٹہ.......بلوچستان میں نو سوگھوسٹ اسکولوں میں تین لاکھ بچوں کا جعلی رکارڈ مرتب کرکے افسران کی جانب سے لاکھوں روپے بٹورنے کا انکشاف ہوا ہے ۔محکمہ تعلیم بلوچستان میں مبینہ کرپشن کے ریکارڈ ٹوٹ گئے۔
صوبے میں 900 اسکولوں کا وجود ہی نہیں ۔ لیکن تین لاکھ بچوں کا بوگس رکارڈ ترتیب دے دیا گیا۔سرکاری افسران خوب پیسہ بنا رہے ہیں ۔
وزیراعلی بلوچستان نے یہ انکشافات کوئٹہ میں رئیل ٹائم اسکول مانیٹرنگ سسٹم کی لانچنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئےکیا۔
عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ ان کی حکومت نے اساتذہ کی آسامیوں ، تعیناتی اور تقرری وتبادلو ں کےلئے ایک ٹکا نہیں لیا ۔
این ٹی ایس کروایا لیکن افسوس ڈائریکٹوریٹ سے لوگوں کورشوت کیلیے فون کیے جا رہے ہیں ۔حیران ہیں شفافیت کےلئے اور کیا کریں ؟
وزیر اعلیٰ نے رشوت خورافسران کو تنبیہ کی کہ خداکےلئے بس کردو ۔ بچوں کے مستقبل کوکاروبار نہ بناو ور نہ یہاں بھی برباد ہوگے اورآخرت میں بھی برباد ہو گے۔
ان کا کہنا تھا تعلیم کا ستر فیصد تنخوا ہوں پر خرچ ہوجاتا ہے۔ محکمہ تعلیم کےافسران کو اپنی غیرتوں کو جگانا ہوگا ۔
اساتذہ کی تعیناتیوں،ٹینڈر اور بچوں کی چاک اور کرسی کی قیمتوں پر کمیشن نہ کھائیں ۔ وزیراعلیٰ نے جن کوتاہیوں کی نشاندہی کی ہے اگر ان پر قابو پالیا گیا تو صوبے میں تعلیمی انقلاب بر پا ہوسکتا ہے۔