23 اکتوبر ، 2015
واشنگٹن........وزیراعظم نےامریکا کے صدر براک اوباما سے ملاقات کی ہے جس میں بھارت کی ہٹ دھرمی پر بھی بات ہوئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ دوطرفہ بات چیت نہیں ہوتی تو پھر تیسرے فریق کو آنا ہوگا۔ وزیراعظم نے بتایا کہ صدر اوبا نے کہا کشمیر کا تنازعہ حل ہونا چاہیے۔
وزیراعظم نوازشریف کی امریکا کے صدر اوباما سے ملاقات مسئلہ کشمیر اجاگر کرنے کا ذریعہ بن گئی ہے۔ وزیراعظم وائٹ ہاوس آئے تو صدر اوباما نے گرم جوشی سے استقبال کیا۔ صدر اوباما نے کہا کہ جمہوریت کے لیے دوطرفہ عزم شراکت داری کا بنیادی ستون ہے اور نوازشریف کی قیادت میں جمہوریت مضبوط ہورہی ہے۔
دونوں رہنماوں کی ملاقات کا وقت سوا گھنٹے طے تھا مگر یہ دو گھنٹے جاری رہی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی جانب سے نامزد دہشتگرد افراد اور لشکر طیبہ اور اس سے جڑی تنظیموں کے خلاف کارروائی کا عزم کیے ہوئے ہے۔ اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ پاک بھارت دوطرفہ تعلقات میں بہتری سے خطے میں دیرپا امن قائم ہوگا۔
ملاقات میں دونوں رہنمائوں کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر فائرنگ پر تشویش ظاہر کی گئی اور فریقوں کے لیے قابل قبول اعتماد سازی کے اقدامات پر بھی زور دیا گیا۔ کشمیر سمیت تمام مسائل حل کرنے کے لیے پاک بھارت ڈائیلاگ کی ضرورت محسوس کی گئی۔ مشترکہ اعلامیے کے مطابق پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں بہتری سےخطے میں امن، استحکام اور خوشحالی آئے گی، پاکستان اور بھارت کے لیے قابلِ قبول اعتماد ساز اقدامات اور موثر طریقہ کار پر دونوں ممالک مل کر کام کریں گے۔
وزیراعظم نے بتایا کہ نیشنل ایکشن پلان کے سبب حقانی نیٹ ورک سمیت طالبان پاکستان کی سرزمین استعمال نہیں کرسکتے۔ القاعدہ اور اس سے وابستہ گروپس کو شکست دینے پر امریکی صدر کی جانب سے پاکستان کی تعریف کی گئی اور آُپریشن ضرب عضب میں فوج کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ دونوں رہنماوں نے مفاہمتی عمل کے لیے طالبان رہنماؤں کو کابل کے ساتھ براہ راست بات چیت پر زور دیا۔
صدر اوباما نے ایٹمی مسئلے پر پاکستان کے تعاون اور تعمیری کردار کو سراہا اور دونوں رہنماوں کی جانب سے یو ایس پاکستان کلین انرجی پارٹنر شپ کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت اور سرمایہ کاری کو وسعت دینے پر بھی اتفاق کیا۔ اوباما نے معاشی شعبے میں پاکستان کے اصلاحاتی عمل کو سراہا اور اس بات کا یقین دلایا کہ امریکا پاکستان میں سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے کی جانے والی کوششوں میں مدد فراہم کرے گا۔