30 اکتوبر ، 2015
اسلام آباد.......چیف جسٹس پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی نے زین قتل کیس کاازخودنوٹس لیتے ہوئے کیس کا سربمہر رکارڈ طلب کرلیا۔
لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے زین قتل کیس کے ملزم مصطفیٰ کانجو کو چار ساتھیوں سمیت بری کردیا تھا۔ کیس میں تمام گواہوں نے پولیس کودئیے گئے بیانات سے انحراف کرتے ہوئے ملزم کوپہچاننے سے انکار کردیا تھا۔
انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کا فیصلہ 13 صفحات پر مشتمل تھا، فیصلے میں عدالت نے لکھا تھا کہ کوئی گواہ نہیں مانا کہ اس نے کانجو کو فائرنگ کرتے دیکھا۔
ملزمان کے وکیل نے موقف اختیار کیا تھاکہ مقدمے کا مدعی اور طالبعلم زین کے ماموں کے علاوہ 13گواہان اپنے پہلے بیان سے منحرف ہو چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ واقعہ کا کوئی عینی گواہ اور ٹھوس ثبوت موجود نہیں۔
سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ مدعی مقدمہ میڈیا کے سامنے اپنا بیان قلمبند کرا چکا ہے کہ اس نےمصطفیٰ کانجو اور اسکے ساتھیوں کو زین کو فائرنگ کر کے قتل کرتے دیکھا ،بریت کی درخواست مسترد کی جائے۔
سابق وزیر مملکت صدیق کانجو کے بیٹے مصطفیٰ کانجو اور ان کے ساتھیوں پر الزام تھا کہ انہوں نے گاڑی کی ٹکر کے تنازع پر لاہور کے کیولری گراؤنڈ میں 16 سالہ طالب علم زین کو قتل کردیا۔
بعدازاں انہیں ساتھیوں سمیت گرفتار کیا گیا جبکہ ابتدائی طور پر متعدد گواہوں نے انہیں شناخت بھی کرلیا تھا۔انہیں اور ان کے چار ساتھیوں سعداللہ، صادق امین، اکرام اللہ اور محمد آصف کو جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے بھی کیا گیا۔