03 نومبر ، 2015
اسلام آباد.....چیف جسٹس پاکستان انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ ملک کا مستقبل عدلیہ کی آزادی اور قانون کی بالادستی میں ہے،قانون کی بالا دستی ایک ناگزیر ضرورت ہے
سینیٹ آف پاکستان سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان انور ظہیر جمالی نے مزید کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ خطاب کر رہا ہوں،ریاست کا تصور سیاسی و سماجی اصولوں پر استوار ہے،آئین اداروں اور عہدوں کے اختیارات کا تعین کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئین میں تمام شہریوں کو یکساں حقوق دیئے گئے ہیں،ہم سب کسی فرد کے نہیں قانون کے تابع ہیں،قانون کی حکمرانی کے بغیر پائیدار ترقی کا خواب شرمندۂ تعبیر نہیں ہوسکتا،منتخب نمائندے عوام کو جواب دہ ہیں،ریاست کی پالیسی عوام کی امنگوں کے مطابق ہونی چاہیے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس اپنے کارکردگی جانچنے کا کوئی نظام موجود نہیں،ایسے قانونی ڈھانچے کی ضرورت ہے جو عوام کو بااختیار بنائے،ریاست کے باشندوں کو نظر آنا چاہیے کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں۔
انہوں نے سینیٹ سے خطاب میں کہا کہ افسوس ہے کہ ہم مینڈیٹ کے تقاضے پورے کرنے میں ناکام رہے،اسی فیصد تنازعات کا تصفیہ جرگے اور دیگر نظام سے کیا جارہا ہے،ہمیں قوانین پر عمل درآمد کے سلسل میں بحران کا سامنا ہے۔
واضح رہے کہ ملک کی تاریخ میں چیف جسٹس آف پاکستان کا یہ سینیٹ سے پہلی مرتبہ خطاب ہے۔