21 نومبر ، 2015
کراچی …رفیق مانگٹ… پاکستان پیپلز پارٹی سے’ تادم مرگ وفا‘ کا عہد نبھانے ، شاعری سے پہلی محبت کے اظہار کے دعوی دار اور ملک کی سب سے بڑی روحانی جماعت”نولکھی گدی“ کے گدی نشین ۔۔ مخدوم امین فہیم دار فانی کو کوچ کرگئے۔
مخدوم امین فہیم طویل علالت کے بعد ہفتہ 21نومبر کی صبح کراچی کے ایک اسپتال میں انتقال کرگئے۔انہیں بلڈ کینسرتھا۔انہیں اپنے آبائی علاقے ہالا میں والد طالب المولیٰ کے پہلو میں سپرخاک کیا جائے گا۔
سیاسی زندگی
مخدوم امین فہیم پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر نائب چیئرمین کے علاوہ پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے صدر بھی تھے۔مخدوم امین فہیم نے 1977 سے 2013 تک مسلسل آٹھ بار انتخابات میں حصہ لیا اور ناقابل شکست رہے۔ 1970ء کے عام انتخابات میں ٹھٹھہ کے حلقے سے کامیاب ہو کر سندھ اسمبلی کے رکن بنے۔ انہوں نے ضیا الحق کے دور میں 1985کے غیر جماعتی انتخابات کا پارٹی پالیسی کے تحت بائیکاٹ کیا۔ 2008 کے انتخابات میں مخدوم فہیم مٹیاری، حیدرآباد (پرانا حیدرآباد ون) کے حلقہ این اے 218 سے منتخب ہوئے تھے۔
امین فہیم نے پیپلز پارٹی کے دورِ حکومت میں مختلف قلمدانوں کے لیے بطور وفاقی وزیر خدمات سرانجام دیں۔وہ بینظیر بھٹو کے سن 1988 سے 1990 تک پہلے دورِ حکومت میں اطلاعات و مواصلات اور سن 1994 سے 1996 تک دوسرے دور حکومت میں ہاوٴسنگ اینڈ پبلک ورکس کے وفاقی وزیر رہے جبکہ 2008 میں وفاقی وزیر صنعت و تجارت کا قلمدان سونپا گیا۔
سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کی جلا وطنی کے دور میں امین فہیم پارٹی کے تمام امور دیکھتے تھے۔ جنرل ریٹائرڈ پرویزمشرف کے دوراقتدارسمیت چارمرتبہ انھیں وزارت عظمیٰ کے عہدے کی پیشکش کی گئی لیکن انھوں نے انکار کردیا۔ ان کا شمار بے نظیر بھٹو کے انتہائی قابل اعتماد ساتھیوں میں ہوتا تھا۔
سن 2008 کے انتخابات کے بعد سابق صدر آصف علی زراری سے ان کے اختلافات کھل کر سامنے آئے،تاہم انھوں نے پیپلزپارٹی کا ساتھ نہ چھوڑا۔
غیر سیاسی زندگی
مخدوم امین فہیم ، مخدوم محمدالزماں کے ہاں چار اگست 1939 کو کراچی سے دو سو کلومیٹر کی دوری پرواقع ضلع مٹیاری کے علاقے ہالہ میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم 1955میں ہالہ سے ہی حاصل کی۔1957میں میٹرک کیا۔ 1961میں سندھ یونیورسٹی سے سیاسیات میں گریجویشن کی اورپیپلزپارٹی کے پلیٹ فارم سے سیاست کے میدان میں قدم رکھا۔
ان کے والدمخدوم محمدالزماں سروری جماعت کے17ویں روحانی پیشوا اور صوبے کی ایک بااثر شخصیت تھے۔آپ کے والدان 67بااثر شخصیات میں سے ایک تھے جنہوں نے پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور پارٹی کے نائب صد ربنے۔
مخدوم امین فہیم سروری جماعت کے روحانی پیشوا تھے جو پاکستان کی سب بڑی روحانی جماعت ہے جس کے مریدوں کی تعداد نولاکھ سے زیادہ ہے ۔یہی وجہ ہے کہ اس جماعت کو” نو لکھی گدی“ کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔
مخدوم امین فہیم کوسیاست کے علاوہ شاعری سے خصوصی شغف تھا۔مخدوم امین فہیم کہتے تھے کہ ” انھوں نے مولانا رومی،شاہ عبداللطیف بھٹائی اور سچل سرمست کی شاعری سے محبت اور وفا کا درس سیکھا ہے۔ایک بار انہوں نے کہا تھا کہ” شاعری ان کی پہلی محبت ہے۔میں آج بھی شعر کہنے اور دوسروں کی شاعری پڑھنے کا شغف رکھتا ہوں“۔
مخدوم امین فہیم نے نامورگلوکارہ رونا لیلیٰ کی بڑی بہن دینا سمیت چار شادیاں کی تھیں۔ دینا بھی کینسر کی وجہ سے انتقال کرگئی تھیں۔
امین فہیم علاج کی غرض سے طویل عرصے تک بیرون ملک بھی رہے۔ 26 اکتوبر کو انہیں دبئی سے کراچی منتقل کیا گیا تھاتاہم آج صبح وہ اپنے خالق حقیقی سے جاملے ۔ انہوں نے 76 برس کی عمر پائی۔
ان کی نماز جنازہ آج سہ پہر ساڑھے تین بجے ہالا میں ادا کی جائے گی جبکہ تدفین درگاہ مخدوم سروری نوح میں کی جائے گی۔ سروری جماعت کی جانب سے تین دن کے سوگ کا اعلان کیا گیا ۔