پاکستان
10 دسمبر ، 2015

گلوبل ٹیچرزپرائز کی دوڑمیں پاکستان کے 3 اساتذہ شامل

گلوبل ٹیچرزپرائز کی دوڑمیں پاکستان کے 3 اساتذہ شامل

کراچی......پاکستان کے 3اساتذہ کو ان 50اساتذہ میں شامل کیا گیا ہے جنہیں 2016ءکے گلوبل ٹیچرز پرائز کے لیے شارٹ لسٹ کیا گیا ہے۔ 10لاکھ امریکی ڈالر مالیت کے گلوبل ٹیچرز پرائز کو اساتذہ کا نوبیل پرائز بھی کہا جاتا ہے۔

چھوٹے بچوں کی تعلیم ایک ایسی سرمایہ کاری ہے جو کبھی ضائع نہیں جاتی۔ ایسے ہی بچوں کو تعلیم دینے پر پاکستان کی تین خواتین کو گلوبل ٹیچرز پرائز کے لیے شارٹ لسٹ کیا گیا ہے۔

ان میں ڈریم فاؤنڈیشن ٹرسٹ کراچی کی حمیرا بچل بھی شامل ہیں جو اپنے خاندان کی پہلی خاتون تھیں جنہوں نے تعلیم حاصل کی۔انہوں نے 12سال کی عمر میں غریب بچوں کے لیے تعلیمی ادارہ بنایا جس میں اب 12سو بچے زیرتعلیم ہیں۔

عقیلہ آصفی کا تعلق نقل مکانی کرنے والوں کے گاؤں کوٹ چندنا کے گرلز مڈل اسکول سے ہے۔ وہ 1992ء میں افغانستان سے پاکستان آئیں تو کوٹ چندنا کیمپ ان کا ٹھکانا بنا۔ اب اسی کیمپ میں ان کے نو اسکول چل رہے ہیں جن میں 15سو بچے زیر تعلیم ہیں جن میں سے 900 لڑکیاں ہیں۔

روپانی فاؤنڈیشن کی نیلوفر علی کا تعلق حیدرآباد سے ہے۔ انھوں نے گلگت میں پہلا مونٹیسوری اسکول بنایا اور چھوٹے بچوں کی تعلیم کے لیے ضلع ٹھٹھہ میں 34 ادارے بنا چکی ہیں۔

انعام کے لیے 148 ملکوں سے آٹھ ہزار اساتذہ کو نامزد کیا گیاتھا۔ جن 50اساتذہ کو انعام کے لیے شارٹ لسٹ کیا گیا ہے ان میں سے 10اساتذہ فائنل مرحلے میں منتخب کیے جائیں گے اور ان میں سے کسی ایک کو 10لاکھ امریکی ڈالر مالیت کا گلوبل ٹیچرز پرائز دیا جائے گا۔

مزید خبریں :