16 دسمبر ، 2015
کراچی …تحقیق: سلیم اللہ صدیقی…سانحہ پشاور کو ہوئے 365دن گزرچکے ہیں مگر یہ زخم آج بھی تازہ ہیں۔ گوکہ اس واقعے میں ملوث چار دہشت گردوں پھانسی بھی ہوچکی ہے تاہم اس واقعے کے دیگر کردار انصاف کے کٹہرے میں آنا ابھی باقی ہیں۔یہ واقعہ یاد رکھنا ضروری ہے کیوں کہ ابھی دشمن کو مکمل طور پر شکست دینا باقی ہے۔آیئے اس واقعے سے متعلق میڈیا میں اب تک آنے تفصیلات پر ایک نظر ڈالیں تاکہ دشمن سے نمنٹنے کا عزم دوہرایا جاسکے۔
منگل 16دسمبر2014،صبح 8بجے
16دسمبر2014سقوط ڈھاکہ کے حوالے سے ایک سوگوار دن۔مقام : پشاور کے حساس علاقے ورسک روڈ پرخیبر پختونخوا صوبے کا سب سے بڑا آرمی پبلک اسکول۔ صبح کے 8بجے ہیں۔ معمول کے مطابق اسکول میں تدریسی عمل کاآغاز ہوچکا ہے۔بچوں کی چیچہاہٹ سے اسکو ل گونج رہا ہے۔
اسکول میں1093 کے قریب طلبا زیرتعلیم تھے جس میں763فوجی حکام جبکہ 247 بچوں کا تعلق عام شہریوں سے تھا۔اسکو ل میں حاضری کا تناسب بہت اچھا ہے طلبا بہت خوش ہیں جس کی وجہ آج اسکول میں ہونے والی دو اہم سرگرمیاں بھی ہیں۔ آڈیٹوریم ہال میں میٹرک کے طلبا کی الوداعی تقریب ہوناہے جس میں انہیں امتحان کی تیاریوں کے حوالے سے بتایا جانا ہے جبکہ 8 ویں اور نویں جماعت کے طالب علموں کے لئے فرسٹ ایڈ ورکشاپ کا اہتمام ہے۔ فرسٹ ائیر اور سیکنڈائیرکے بچوں کے امتحانات بھی آج ہی ہیں۔
دن کے گیارہ بجے
سفید رنگ کی ایک سوزوکی کیری میں ایف سی اہلکاروں کی وردی میں ملبوس مسلح7دہشت گرد جو خود کش جیکٹ پہنے ہوئے ہیں بہار کالونی پہنچتے ہیں۔گاڑی اسلام آباد سے چوری کی گئی۔اسکول کی عقبی دیوار جو 9فٹ بلند ہے جبکہ حفاظتی اقدام کے طور پر خاردار تار بھی چاروں طرف لگی ہے۔اس جانب سے دہشت گرد ایک سیڑھی کے ذریعے بلند دیوار عبور کرکے اسکول میں داخل ہوجاتے ہیں۔سرکاری وردی کے بھیس میں ہونے کے سبب ان کی مشکوک کارروائی پر لوگ غور نہیں کرپارہے۔
دہشت گردوں کا حملہ
دہشت گردوں نے اسکول میں داخل ہوتے ہی دستی بم سے حملہ کیا ا ور پھر جدید اسلحہ کو استعمال کرتے ہوئے پہلا نشانہ اسکو ل کے تین مسلح سیکورٹی گارڈز کو بنایا۔ دوسری طرف منصوبے کے مطابق دہشت گردوں نے اپنے ہمراہ لائی گاڑی کو پیٹرول چھڑک کر نذرآتش کردیا۔
دہشت گردوں کا خصوصی ہد ف
حملہ آوروں کے پاس اسکول کے نقشے سمیت تمام اہم معلومات تھیں۔دہشت گرد اسکول پر حملے کے دوران موبائل فون سے اپنے دیگر ساتھیوں سے مسلسل رابطے میں رہے اور ہدایات پر عمل کرتے رہے۔ منصوبے کے مطابق حملہ آوروں کا خصوصی ہدف نہم او ر دہم کے طالب علم ہیں کیونکہ آج آٹھویں اور نویں جماعت کے طلبا کو مرکزی ہال میں فرسٹ ایڈ ورکشاپ کا اہتمام کیا گیا ہے جس میں آرمی کی میڈیکل کور کے افسران اسکول کے مرکزی ہال میں بریفنگ دے رہے ہیں۔دہم جماعت کے طالب علم پری بورڈ کی تقریب کے سبب نئے کپڑوں میں آئے تھے۔
دہشت گردوں نے اندھا دھند فائرنگ کرتے ہوئے طالب علموں اور پاک فوج کے تین انسٹرکٹر کو شہید کردیا ۔دہشت گرد کلاس روم میں موجود طلبا پر بھی اندھا دھند فائرنگ کرتے رہے اور خوفزدہ ہوکر بھاگنے والے معصوم طلبا بھی ان کا نشانہ بنے۔
ایک موقع پر دہشت گردوں نے متعدد اساتذہ اور بچوں کو اسکو ل کے اندر یرغمال بھی بنالیا تھا۔ایک دہشت گرد نے کمرہ جماعت میں داخل ہوکر بچوں کو ارد گرد جمع کیا اور پھر خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔سب سے زیادہ جانی نقصان امتحانی ہال میں ہوا جہاں خود کش بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑا یا ،یہاں 104طالب علم شہید ہوئے جس میں اکثریت نویں دسویں کے طالب علموں کی تھی۔
شہدا اسکول
اسکول حملے میں132 بچوں سمیت142 افراد شہید اور250 سے زائد زخمی ہوگئے۔جاں بحق ہونے والوں میں اسکول پرنسپل طاہرہ قاضی، ایک خاتون اور مرد ٹیچرز سمیت 9 اسٹاف ممبر ز شامل تھے۔دوسرے روز تک یہ تعد اد بڑھ کر 147 ہوگئی جس میں دو اساتذہ اور 5بچے شامل تھے۔شہید ہونے والے تمام بچوں کی عمریں 9سے16سال کے درمیان تھی۔بڑے بچوں کو خصوصی طور پر نشانہ بنایا گیا،ان کو نزدیک سے سروں اور چہروں پر گولیاں ماری گئیں۔
اسکول پر حملے کی اطلاع
اسکول پر دہشت گردحملے کی اطلاع ملتے ہی اگلے 15منٹ میں سیکورٹی فورسزنے اسکول کی عمارت اور ارد گرد کے علاقے کو گھیرے میں لے کر دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کا آغا زکردیا۔
واقعہ کی اطلاع ملتے ہی آئی جی ،کے پی کے ناصر خان درانی،سی سی پی او ،ایس ایس پی آپریشنز،ایس ایس پی سٹی اور شہر بھر کی پولیس و اہلکار جائے وقوع پر پہنچ کر فوج کے ساتھ مل کر آپریشن میں جٹ گئی۔ورسک روڈ گورا قبرستان اور خیبرروڈ کو ہرقسم کی ٹریفک کیلئے بند کردیا گیا۔
دہشت گردی کی اطلاع ملتے ہی والدین دیوانہ وار اسکول کی طرف دوڑے۔پشاور سمیت متعدد شہر دیکھتے ہی دیکھتے بند ہوگئے۔پشاور میں سرکاری دفاتر میں چھٹی ہوگئی اور سڑکوں سے ٹریفک غائب ہوگئی۔لیڈی ریڈنگ اسپتال اور سی ایم ایچ اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی جبکہ خون کے عطیات دینے والوں کی قطاریں لگ گئیں۔
سیکورٹی فورسز کی جوابی کارروائی
حملے کے دس سے پندرہ منٹ کے اندردن کے سوا گیارہ بجے سیکورٹی فورسز نے جوابی کارروائی شروع کردی۔آپریشن میں آرمی کمانڈوز کے ہمراہ پولیس کمانڈوزبھی شریک تھے۔مقابلہ شام 5بج کر20منٹ تک جاری رہا۔پاک فوج نے آپریشن مغرب تک مکمل کرکے تمام علاقہ کلیئر قرار دے دیا۔آپریشن کے نتیجے میں تمام دہشت گرد مارے گئے جبکہ اس دوران دہشت گردوں کی جانب سے نصب بم بھی ناکارہ بنادیئے گئے۔