18 دسمبر ، 2015
اسلام آباد......اسلام آباد میں جمعے کو ایک پراسرار واقعہ تواتر سے پیش آرہا ہے، ہر ہفتے ایک خاص دن ایک خاص وقت موبائل فون سروس بند ہوجاتی ہے۔
ہر جمعے کو دوپہر 12سے 2 بجے تک،شہری اپنے پیاروں سے رابطہ نہ ہونے کی وجہ سے پریشان ہوتے ہیں، وزارت داخلہ اور پی ٹی اے ی جانب سے اس بارے میں کوئی اعلان نہیں کیا جاتا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ہر جمعے کو ایک خطاب نشر ہونے سے روکنے کے لیے سگنل روکے جاتے ہیں۔
وفاقی دارالحکومت میں جمعے کے روز دوپہر12سے 2بجے تک موبائل فون سروس بند کرنے کا سلسلہ گزشتہ 4ہفتوں سے جاری ہے۔ وزارت داخلہ اور پی ٹی اے سرکاری طور پروجوہات بتانےسے انکاری ہیں،کیا چراغ تلے اندھیرا تو نہیں۔
یہ ہے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد جہاں کس گھر میں کون رہتا ہے حکومت سب جانتی ہے،مگر جب جمعے کے روز اسلام آباد میں تمام موبائل فونز کے سگنلز دو گھنٹے کے لیے کیوں بند کر دیے جاتے ہیں تو اس کی وجہ کوئی نہیں جانتا۔شہری گاڑیوں کے ٹریکرز بند ہونے کے بعد سڑک پر بے بسی کی تصویر بن جاتے ہیں، پروا کسی کو نہیں ہوتی۔ وجہ پوچھیں تو وزارت داخلہ کو چپ سی لگ جاتی ہے اور پی ٹی اے کے ذمہ داران کنی کترانے لگتے ہیں۔
سرکاری اہلکار سرگوشی میں بتاتے ہیں کہ مولانا عزیزکے لال مسجد میں نما ز جمعہ کے اجتماع سے جامعہ حفصہ سے بیٹھ کر فون پر خطاب کو روکنے کے لیے موبائل فون سروس بند کی جاتی ہے تاکہ ان کی شعلہ بیانیوں کو روکا جا سکے۔
وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ مولانا عزیز کے خلاف کوئی کیس تو ہے نہیں آخر پولیس کب تک پکڑ کر رکھ سکتی ہے۔ وزیر داخلہ جوش خطابت میں بھول گئے کہ اس سلسلے میں ایک ایف آئی آر 19 دسمبر 2014 ءکو سول سوسائٹی کی جانب سے تھانہ آبپارہ میں درج کرائی گئی جبکہ دوسری ایف آئی آر تھانہ عزیز آباد کراچی میں 20 دسمبر کو درج کی گئی۔
حکومت شاید یہ بھی بھول گئی کہ گزشتہ ماہ جمعے کے روز ہی مولانا عزیز کی لال مسجد سے ریلی کے معاملے پر نقص امن کا شدید خطرہ پیدا ہوا مگر صرف ایک کاغذی وارننگ جاری کر کے معاملے کو ٹھپ کر دیا گیا۔