28 دسمبر ، 2015
نئی دہلی........بھارتی ریاست اترپردیش میں گائے کا گوشت کھانے کے شک میں بے دردی سے قتل کیے جانے والے اخلاق احمد کے فریج کے معائنے کے بعد سرکار کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں اعتراف کیا گیا ہے کہ اخلاق کے فریج میں گائے کا نہیں بلکہ بکرے کا گوشت موجود تھا ۔
جس نے ایک بارپھربھارتی معاشرے کی انتہاپسندی اور عدم برداشت کی بھیانک تصویر دنیا کے سامنے لا کھڑی کی ہے اور اس کے سیکولرازم کے چہرے کو داغ دار کردیا ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق اترپردیش کی حکومت کی واقعہ پر جاری کردہ ویٹرنری رپورٹ میں اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ محمد اخلاق کے فریج میں گائے کا نہیں بلکہ بکرے گوشت رکھا ہوا تھا۔
رپورٹس میں کہا گیا کہ دادری کے علاقے میں موجود مندر سے اعلان کے بعد انتہا پسندوں نے اخلاق اور اس کے بیٹے کو گھر سے نکالا اور بے دردی سے زودوکوب کیا جس سے اخلاق زندگی کی بازی ہار گیا جب کہ اس کا بیٹا شدید زخمی حالت میں اسپتال میں زیرعلاج رہا۔
واضح رہے کہ اتر پردیش کے علاقے دادری کے رہائشی محمد اخلاق کو رواں سال 29 ستمبر کو ہندو انتہا پسندوں نے گائے کو ذبح کرنے اور اس کا گوشت کھانے کا الزام لگاتے ہوئے قتل کردیا تھا۔