Geo News
Geo News

دنیا
13 جنوری ، 2016

امید ہے کہ طالبان مذاکراتی عمل کا حصہ بنیں گے، حکمت کرزئی

امید ہے کہ طالبان مذاکراتی عمل کا حصہ بنیں گے، حکمت کرزئی

کابل........ افغان امن مذاکرات میں افغانستان کی جانب سے مرکزی مذاکرات کار حکمت کرزئی نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ طالبان عسکریت پسند مذاکراتی عمل کا حصہ بنیں گے ۔

تاہم انھوں نے خبردار کیا کہ جو عسکریت پسند جنگ کا راستہ اختیار کریں گے انھیں سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا،فوری نتائج حاصل نہ ہوئے تو امن عمل کی عوامی حمایت میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔

اسلام آباد سے واپسی پر بدھ کو کابل میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے افغان نائب وزیر خارجہ حکمت کرزئی نے کہا کہ گذشتہ روز اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس کا مقصد 18 جنوری کو کابل میں ہونے والے اجلاس کے حوالے سے فریم ورک ترتیب دینا تھا، جس میں طالبان کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے لائحہ عمل ترتیب دیا جائے گا۔

حکمت کرزئی کا کہنا تھا کہ 30 سالہ جنگ کے بعد میں یہ سمجھتا ہوں کہ وہ اس میں دلچسپی رکھتے ہیں اور امن عمل میں شامل ہونے کی جانب مائل ہیں۔واضح رہے کہ افغانستان میں امن کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات گذشتہ برس جولائی میں اْس وقت تعطل کا شکار ہوگئے تھے جب طالبان کے بانی رہنما ملا محمد عمر کے 2 سال قبل ہلاک ہونے کی رپورٹس منظر عام پر آئیں اور ان کے نائب ملا اختر منصور نے طالبان کی باگ ڈور سنبھالی۔

افغان رہنما نے مزید کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ طالبان کے درمیان کچھ مسائل موجود ہیں۔ وہ ایک زبان میں بات نہیں کررہے تاہم ہمیں سب سے بات کرنا ہوگی۔افغان نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ آئندہ دو ماہ میں افغان عوام کچھ تبدیلی دیکھیں گے۔ افغان عوام اور سیاستدانوں میں گذشتہ سال والا صبر موجود نہیں ۔

مزید خبریں :