29 جنوری ، 2012
لاہور…ادویات کے ری ایکشن نے لاہور میں مزید دو جانیں لے لیں جس کے بعد مشکوک دوائی سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد89ہوگئی ہے۔سابق ڈی جی ہیلتھ پنجاب سمیت مزید افسران کو معطل کر دیا گیا ہے جبکہ سینئر ڈاکٹرز کی معطلیوں کے خلاف ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے کل ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے۔پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں دی جانے والی ادویات سے مرنے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ آج سروسز اسپتال میں زیر علاج دو خواتین 60 سالہ سلیم بی بی اور 55 سالہ فرحت بیگم زندگی کی بازی ہار گئیں جس کے بعدمشکوک دوائی سے جاں بحق ہونیوالوں کی تعداد89ہوگئی ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب نے معاملے کا سخت ایکشن لیتے ہوئے سابق ڈی جی ہیلتھ اسلم چودھری، چیف ڈرگ انسپکٹر مفتی عبدالسلام اور میڈیکولیگل افسر پی آئی سی معظم علی خان کو معطل کر دیا۔ادویات کے ری ایکشن پر سینئر ڈاکٹرز کی معطلی پر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے کل لاہور کے سرکاری اسپتالوں میں آوٴٹ ڈور بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ ینگ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ادویات کی خریداری حکومت کا کام ہے وہ اپنی نااہلی ڈاکٹروں پر ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ادھر محکمہ صحت پنجاب کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ری ایکشن سے جاں بحق مریضوں کے معاملے کی انکوائری لاہور ہائی کورٹ سے کرائی جا رہی ہے، ادویات کی خریداری میں خودمختار اسپتالوں کے قوانین واضح ہیں، اسپتال کا سربراہ کٹیگری ون آفیسر ہوتا ہے جو مالی معاملات اور ادویات کی خریداری میں مکمل خودمختار ہے۔ عدالتی تحقیقات کے بعد کارروائی ہو گی کوئی فرد یا ادارہ احتساب سے مبرا نہیں۔