Geo News
Geo News

دلچسپ و عجیب
10 مارچ ، 2016

’روہیڑا‘..تھر پار کرکا انسان د وست درخت

’روہیڑا‘..تھر پار کرکا انسان د وست درخت

کراچی....کئی برس پہلےتھرپارکر میں کبھی برسات ہوا کرتی تھی تو مور گاتے تھے۔اب بادل برسے بنا ہی کہیں اور کا رخ کر لیتے ہیں۔۔لیکن بھوک افلاس اور خشک سالی کے گھٹے ہوئے ماحول میں تھر کاایک انسان دوست درخت اب بھی یہاں کے باشندوں کے ساتھ ڈٹ کےکھڑا رہتا ہے۔۔۔اس پر اگتے ہوئے پھولوں کی خوشبو سے تھر کا حبس زدہ ماحول خوش گوار رہتاہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں کی کثیر ہندو آبادی اس درخت کو کاٹنا۔۔ پاپ۔۔ سمجھتی ہے۔

اس درخت کو تھر کے باشندے روہیڑی اور صحرائی ٹک کے نام سے جانتے ہیں جسے اردو میں’ روہیڑا‘ جبکہ نباتاتی ، طبی اور کیمیائی زبان میں ’ٹیکومیلا انڈیلیٹس‘ کہا جاتا ہے۔ یہ دنیا کے چند ممالک میں ہی پائے جاتے ہیں جن میں عرب، انڈیا اور پاکستان سرفہرست ہیں۔

دسمبر سے فروری کے دوران یہ درخت اپنے جوبن پر ہوتا ہے۔اس پر پہلے پیلے، پھر نارنجی اور سرخ پھول کھلتے ہیں۔ ایک ہی درخت پر تین مختلف رنگوں کے پھولوں کی خوش بو سے تھر کا حبس زدہ ماحول قدرے خوش گوار ہوجاتا ہے او ر سانسیں معطر ہوجاتی ہیں۔ پرندے اس کی شاخوں پر اپنے آشیانے بناتے ہیں اور یہ تھرپارکر میں چلنے والی طوفانی ہوائوں کو روکنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں ۔

انگریز دورِ حکومت کے دوران تھرپارکر میں روہیڑا کے تحفظ کے لئے نا صرف خصوصی اقدامات کئے گئے بلکہ اس کی افزائش کی اہمیت پر زور دیااور مخصوص کی گئی تقریباً سوا لاکھ ایکڑ اراضی پر یہ درخت اگائےگئے۔

اس کے علاوہ ہر خاص و عام پر اس درخت کو کاٹنے، استعمال کرنے اور خشک لکڑیوں کو بغیر اجازت تھرپارکر کی حدود سے باہر لےجانے پر پابندی عائد کی گئی۔ انتہائی ناگزیر وجوہ کی بنا پر انہیں خصوصی طور پر علاقے کے مختیار کار سے اجازت نامہ حاصل کرنا لازمی قرار دیا گیا تھا۔

تھرپارکر میں ہندوئوں کی کثیر تعداد آباد ہے، جو روہیڑا کو کاٹنا پاپ ،یعنی گناہ سمجھتے ہیں، کیوں کہ اس درخت کی کٹائی کے دوران تنے سے سرخ میال نکلتا ہے، جسے یہ خون سے تشبیہ دیتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ہندئووں میں اس درخت کو کاٹنا گویا ایسا ہی ہے کہ جیسے کسی انسان کو قتل کردیا ہو۔

زمانہ قدیم سے یہاں کے لوگ اس درخت کے پھول، پتے، چھال، لکڑی اور گوند کو جنسی بیماریوں کے علاوہ ہیپاٹائٹس کے مرض میں استعمال کرتے رہے ہیںجبکہ دوسری جانب یہ درخت جانوروں کا بہترین چارہ ہونے کے ساتھ ساتھ انہیں منہ اور جلد کی بیماریوں سے محفوظ تندرست و توانا رکھتا ہے۔

روہیڑا کی لکڑی عام طور پر جلد اور تادیر جلنے والی ہوتی ہے اس لئے تھر میں اس درخت کو کاٹنے پر مذہبی اور سرکاری پابندیوں کے باوجود گھریلو استعمال سمیت وسیع تر ذاتی مفادات کے تحت خریدوفروخت ہوتی ہے۔

مگر اب روہیڑا کے درختوں کی افزائش کو شدید خطرات لاحق ہیں۔اسے ایک پودے سےدرخت بننے میں 30سال سے زائد عرصہ درکار ہوتا ہے۔ ان کی تیزی سے کمی ہونے سے تھر کے خواب ناک زندگی میں ماحولیات دم توڑ رہی ہے۔

پرندوں نے نامعلوم سمتوں کا رخ کرلیا ہے۔ ہر روز ریت کے ٹیلوں سے محبتوں کے گیت گانے والی ہوائیں بچوں کی موت بن گئے ہیں۔ زمین میں ٹوٹ پھوٹ کے عمل سے زلزلے کے امکانات بھی بڑھ گئے ہیں۔اس سے قبل روہیڑا کے درخت تھرپارکر میں اپنا وجود کھو بیٹھیں، اس کی نشوونما و تحفظ کے لئے مشترکہ طور پر اہم اقدامات کرنا ہوں گے۔
(مڈویک میگزین کی اشاعت9 مارچ2016 میں شبیر احمد تابش کے مضمون’ارض و سماء‘ سے ماخوذ)

مزید خبریں :