24 مارچ ، 2016
نیویارک........امریکی وزارت دفاع کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے امریکی قانون سازوں کو بتایا کہ گوانتانامو بے کے حراستی مرکز سے رہا ہونے والے قیدیوں نے امریکی شہریوں کو ہلاک کیا ہے۔
اس قید خانے کو بند کرنے کے لیے پنٹاگون کے خصوصی نمائندے پال لیوس نے اس بارے میں کوئی تفصیل بیان کرنے سے گریز کیا اور نا ہی یہ بتایا کہ آیا یہ واقعات صدر جارج ڈبلیو بش کے دور میں ہوئے یا صدر براک اوباما کی انتظامیہ کے دور میں۔
لیوس نے ایوان نمائندگان کی کمیٹی برائے امورخارجہ کو بتایا کہ جو کچھ آپ کو بتا سکتا ہوں بدقسمتی سے وہ امریکی شہری ہیں جو ان قیدیوں کی وجہ سے ہلاک ہوئے"۔امریکی میڈیا نے ان عہدیداروں کی شناخت ظاہر کیے بغیر بتایا ہے کہ اس واقعہ میں ایک افغان قیدی ملوث تھا جسے اس وقت رہا کیا گیا جب بش صدر تھے۔
ایسے الزامات بھی سامنے آئے کہ ایک سابق قیدی 2012 میں لیبیا کے شہر بن غازی میں امریکی قونصل خانے پر ہونے والے حملے میں ملوث تھا۔یہ انکشاف وزارت دفاع اور وزارت خارجہ کے عہدیداروں کی طرف سے قانون سازوں کو دی گئی ایک بریفنگ کے دوران سامنے آیا جس میں انہوں نے بتایا کہ کس طرح یہ حراستی مرکز داعش کے لیے ایک طاقتور پروپیگنڈ ے کا ذریعہ بن گیا ہے۔