09 جون ، 2012
اسلام آباد… چیف جسٹس کے بیٹے ڈاکٹر ارسلان افتخار کاابتدائی بیان سپریم کورٹ میں جمع کرادیا گیا جس میں ملک ریاض کی طرف سے لگائے گئے الزامات کی تردید کی گئی ہے۔ بیان 5صفحات پر مشتمل ہے جس میں کہا گیا ہے کہ میں میڈیا میں لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتا ہوں، ملک ریاض یا ان کے داماد سے کسی بھی کاروباری سلسلے میں نہیں ملا۔ انہوں نے کہا کہ جو مواد میڈیا میں اچھالا گیا وہ عدالت میں پیش نہیں کیا گیا بلکہ صرف میڈیا کی ذریعے تشہیر کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ میں اپناکاروبارکرکے اپنی روزی روٹی کماتاہوں، انکم ٹیکس ریٹرن باقاعدگی سے جمع کراتاہوں۔ انہوں نے کہا کہ سال 2009 میں فیملی کے ہمراہ اپنے خرچ پر بیرون ملک سفرکیا، اپنے خرچ پر ہی لندن میں فلیٹ کرایہ پر لیا، اسکی تفصیلات میرے پاس ہیں، اسی طرح 2010ء اور 2011ء میں لندن گیا،بیرونی دورے پر 45 لاکھ روپے کی رقم چیک نمبر 1287353 سے ادا کی، یہ چیک 15 اگست 2011ء کو اپنے کزن حامدرانا کے ذریعے زید رحمن کو ادا کیا جس کا اکاوٴنٹ نمبر 020502000003244، میزان بنک گلبرک لاہور ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نہیں جانتا کس کے کریڈٹ کارڈ سے لندن کے فلیٹ کا کرایہ ادا ہوا تاہم ادائیگی میں نے کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ زیدرحمن نے 2011ء میں میری رہائش کا انتظام کیا تھا جو میرے کزن کی وساطت سے ہوا۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا انیکرپرسنز کامران خان، شاہین صہبائی اور حامدمیر کے مطابق ملک ریاض نے جو مواد دکھایا وہ سنگین تضادات سے بھرا ہے، کامران خان نے عدالت میں جو بیان دیا وہ ان کے 5 جون کے پروگرام سے بالکل مختلف ہے، کامران خان نے بعد میں اپنا بیان بہتر بنایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک ریاض کا دی نیوز میں انٹرویو شائع ہوا، جس میں ڈاکٹرارسلان سے براہ راست ڈیل سے انکار کیا، ملک ریاض نے انٹرویو میں کہاکہ انہیں جو کچھ دکھایا گیا وہ ان کے داماد نے بتایا، ملک ریاض کا موقف تضادات سے بھرا، قانون کے مطابق سخت کارروائی کی جائے اور عدالت کو ملوث کرنے پر ملک ریاض کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ انہوں نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ واضح کہتا ہوں کہ ملک ریاض کی بیٹی یا داماد سے کوئی کاروباری تعلق نہیں ہے اور میں میڈیا میں عائد الزامات سے انکار کرتا ہوں ، اینکرز کے بیانات سنی سنائی باتوں کے سوا کچھ نہیں۔انہوں نے استدعا کی کہ چونکہ ملک ریاض نے اپنا مواد تا حال عدالت میں جمع نہیں کرایا لہذا میرے بیان کو حتمی تصور نہ کیا جائے۔