08 جون ، 2016
الیکشن کمیشن کے 4 ممبر 12 جون کو ریٹارئر ہو رہے ہیں،بائیسویں آئینی ترمیم کے بعد اب نئے ممبران کی تقرری کے طریقہ کار کے مطابق اب الیکشن کمیشن کے لئے نئے ممبران ریٹائرڈ ججز کے علاوہ ٹیکنو کریٹس اور بیورو کریٹس بھی ہوسکیں گے۔
12جون کوالیکشن کمیشن کے 4 ممبران ،ممبر سندھ روشن عیسانی، ممبر پنجاب ریاض کیانی، ممبر بلوچستان فضل الرحمان اور ممبر خیبر پختونخواہ شہزاد اکبر ریٹائرڈ ہو جائیں گے، چاروں صوبوں سے ایک ایک نیا ممبر الیکشن کمیشن چنا جائے گا ، جن کی تقرری کا طریقہ کار بھی چیف الیکشن کمیشنر کی تعیناتی کے مطابق ہو گا۔
اگلے 5 سال کے لئے نئے ممبران کی تقرری کے لئے آئین کے آرٹیکل 213 کی ذیلی شق 2اے کے تحت وزیر اعظم ہر ایک عہدے کے لئے 3 تین نام تجویز کریں گے،اپوزیشن لیڈر اگر ان ناموں پر اتفاق نہ کرے تو وہ بھی ہر ممبر کے لئے اپنے نام دیں گے۔
اپوزیشن لیڈر کے اعتراض کی صورت میںا سپیکر کی جانب سے 12 رکنی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے گی، جس میں 50 فیصد حکومتی اور 50 فیصد اپوزیشن اراکین ممبر ہوں گے، کمیٹی تمام ناموں پر غور کر کے 4 نئے ممبران کے ناموں کا حتمی فیصلہ کرے گی۔
حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اگر 12 جون تک ممبران کے ناموں پر اتفاق نہ ہوا تو قومی و صوبائی اسمبلیوں، سینیٹ اور مقامی حکومتوں کے انتخابات سمیت انتخابی فہرستوں کی تیاری اور ٹریبیونل کے تقرر سمیت آئینی کردار ادا کرنے میں الیکشن کمیشن غیر فعال ہو جائے گا تاہم چیف الیکشن کمشنر کی زیر نگرانی انتطامی امور جاری رہیں گے۔