پاکستان
12 جون ، 2012

ملک ریاض کا بیان سپریم کورٹ میں جمع،کاپی جیو نیوز کو مل گئی

ملک ریاض کا بیان سپریم کورٹ میں جمع،کاپی جیو نیوز کو مل گئی

اسلام آباد… ڈاکٹر ارسلان افتخار کیس میں ملک ریاض حسین نے سپریم کورٹ میں بیان جمع کرا دیا ہے جس میں مقدمہ کی موجودہ سماعت پر قانونی اعتراضات اٹھاتے ہوئے ڈاکٹر ارسلان پر فراڈ، بلیک میلنگ کرنے کے الزام عائد کئے گئے ہیں، بیان میں ڈاکٹرارسلان اور انکی فیملی کے دو غیرملکی دوروں پر 34 کروڑ روپے سے زائد کا خرچ کئے جانے کا دعویٰ کرتے ہوئے اسکے شواہدبھی شامل کئے گئے ہیں ملک ریاض نے تحریری بیان میں مقدمہ کی سماعت پر قانونی اعتراضات اٹھاتے ہوئے کہاہے کہ کسی کا بنیادی حق متاثر ہونے کا سوال نہیں اٹھا، ازخود نوٹس لینا ، غیر قانونی ہے، تین ججوں نے پہلے کیس سنا، مزید سماعت اس تعداد سے کم والے بنچ میں نہیں ہونا چاہیئے، ملک ریاض نے بیان میں کہاکہ ڈاکٹرارسلان نے اپنا جرم چھپانے کیلئے جھوٹے اور گمراہ کن الزامات لگائے، ملک ریاض نے کہاہے کہ سلمان احمد خان انکا داماد ہے، احمد خلیل ، ڈاکٹر ارسلان کا دوست ہے اور اس نے ہی ڈاکٹر ارسلان کا سلمان خان سے تعارف کرایاتھا، ڈاکٹر ارسلان، سلمان احمد خان کو بلیک میل کرتا رہا اور رقم اینٹھتا رہا، اس نے چیف جسٹس کا بیٹا ہونے کی حیثیت کا ناجائز فائدہ اٹھایا، ڈاکٹر ارسلان نے بلیک میل اور فراڈ کرکے غیرقانونی مفادات لئے،ارسلان کا کہناتھاکہ وہ اپنے والد کی عدالت میں بحریہ ٹاوٴن کے کیسز کو حل کراسکتا ہے، بیان کے مطابق ڈاکٹر ارسلان اور انکی فیملی نے پہلا دورہ لندن 2010ء میں کیا، کل خرچ 88 لاکھ 60 ہزار 579 روپے آیا، فیملی کے دوسرے دورہ لندن پر خرچ 59 لاکھ 47 ہزار 726 روپے ہوا، ڈاکٹر ارسلان کو مختلف اقساط میں نقد 32 کروڑ 70 لاکھ روپے بھی دئے، بیان کے مطابق ڈاکٹر ارسلان فراڈ، بدعنوانی کا مرتکب ہوا جو کہ نیب قانون کے زمرے میں آتا ہے, ملک ریاض کے بیان میں ادائیگیوں کی رسیدیوں اور دستاویز شواہد بھی شامل ہیں، اسکے مطابق رینج روور گاڑی 2010ء میں لیز پر لی گئی، حبیب بنک زیورخ سے ادائیگی ہوئی، ارسلان نے 25 سے 29 جولائی 2010ء کو ہوٹل ڈی پیرس میں قیام کیا، ارسلان کو مونٹی کارلو اسٹیٹ میں اعزازی مہمان کا درجہ رہا،ارسلان کے ہوٹل میں قیام اخراجات کی سلمان احمد کے بنک اکاوٴنٹ سے ادائیگی کی رسید بھی شامل ہے، ایک رسید کے مطابق ارسلان نے لندن ہلٹن کے کمرہ 2413 میں 25 مارچ سے 3 اپریل 2011ء تک قیام کیا،ملک ریاض نے کہاہے کہ اس معاملے میں صدر،وزیراعظم، کوئی سیاسی شخصیت یا جماعت اور ایجنسی ملوث نہیں ہے، ڈاکٹر ارسلان کے وعدوں کے باوجود انہیں عدالت سے کیسز میں ریلیف نہیں ملاتھا، وہ عدلیہ اور اسکے ججوں کا مکمل احترام کرتے ہیں۔

مزید خبریں :