Geo News
Geo News

دنیا
08 جولائی ، 2016

امریکا میں سیاہ اور سفید فاموں کے جھگڑے کا تاریخی جائزہ

امریکا میں سیاہ اور سفید فاموں کے جھگڑے کا تاریخی جائزہ

امریکا میں سفید فام نسل پرستوں اور سیاہ فاموں کی چپقلش صدیوں پرانی ہے۔ سفید فاموں نے امریکا پر قبضہ کیا تو افریقا سے ہزاروں غلام خرید کر امریکا لائے گئے۔


سیاہ فاموں نے پہلی جدوجہد اس غلامی کو ختم کرنے کے لیے کی، امریکی صدر ابراہام لنکن نے غلامی کے خاتمے کی جدوجہد میں ان کا ساتھ دیا، امریکا میں خانہ جنگی شروع ہو گئی، غلامی تو ختم ہو گئی لیکن ابراہام لنکن کے دشمنوں نے انہیں قتل کر دیا،لیکن سیاہ فاموں کو ووٹ کا حق حاصل کرنے میں مزید سو سال لگ گئے۔


یکم دسمبر 1955ء کو ایک سیاہ فام خاتون روزا پارکس بس میں سوار ہوئی اور ایک سفید فام کے لیے اپنی نشست چھوڑنے سے انکار کر دیا، انہیں حراست میں لے لیا گیا جس کے خلاف سیاہ فاموں نے ملک بھر میں مظاہرے شروع کر دیے، آخر امریکی عدالت نے فیصلہ دیا کہ بسوں میں سیاہ فام باشندوں کے ساتھ امتیاز نہ برتا جائے۔


سیاہ فاموں کو اپنا اگلا عظیم رہنما مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کی صورت میں ملا جس نے دنیا بھر میں انسانی مساوات کے لیے لڑنے والوں میں نئی روح پھونک دی۔


مارٹن لوتھر کنگ کی جدوجہد کے نتیجے میں امریکی سیاہ فاموں کو ووٹ ڈالنے کا حق بھی مل گیا، اس جدوجہد میں مارٹن لوتھر کنگ کو اپنے خون کا نذرانہ دینا پڑا۔


چار دہائیوں کے بعد چشم فلک نے وہ نظارہ بھی دیکھا جب ایک سیاہ فام امریکی نے صدارت کا انتخاب جیتا اور براک حسین اوباما کے نام سے امریکا کے عہدہ ٔصدارت پر فائز ہوا، امریکی سیاہ فاموں کی یہ جدوجہد پوری دنیا کی لسانی، نسلی اور مذہبی اقلیتوں کے لیے ایک مثال ہے۔

مزید خبریں :