15 اگست ، 2016
اقوام متحدہ کے تحت دنیا بھر میں آٹزم کا دن متاثرہ افراد سے اظہار یکجہتی کے طور پر منایا جاتا ہے جس میں اپنی ہی ذات میں گم رہنے والے مریضوں کے ساتھ خوشحال اور آسودہ زندگی بسر کرنےکاحوصلہ دیا جاتا ہے۔
ان خیالات کا اظہار ’ عالمی یوم آٹزم ‘ کے حوالے سے فارمیسی گریجویٹس ایسوسی ایشن اور فہمیدہ ویلفیئر اسپتال ملیر کے زیراہتمام منعقدہ آگہی سیمینار سے سرپرست اعلیٰ پی جی اے ڈاکٹرزین الحسنین نے کیا۔
انہوں نے فارماسسٹوں پر زور دیا کہ وہ کاؤنسلنگ کے ذریعے عوام کوآگاہ کریں کہ آٹزم کے علاج کے لیے رویوں میں بہتری کے ساتھ مخصوص طریقہ تعلیم اختیار کیا جائے۔ سیکریٹری فارمیسی کونسل سندھ ڈاکٹرتنویر احمدصدیقی نے کہاکہ آٹزم کی لڑکیوں کی نسبت لڑکوں میں شرح خاصی بلند ہے۔
ایڈمنسٹریٹر فہمیدہ ویلفیئراسپتال ملیر ڈاکٹر منزہ نقوی نے کہاکہ آٹزم متعددواضح اسباب رکھنے والی بیماریوں ہی کی طرح ایک مرض ہے جس کی علامات سے شناخت مشکل نہیں۔ عام طور پر آٹزم کی پہلی علامت بچے کا وقت پر نہ بولنا سمجھاجاتا ہے چنانچہ ایسے بچوں کو روزہ مرہ کے معمولات اور بول چال کے لیے مختلف اشیاء اورتصویروں کی مدد سے تعلیم وتربیت دی جاتی ہے۔
ڈائریکٹر سی ڈی ایل ڈاکٹر محمدتنویر عالم نے کہاکہ آٹزم کواسپیکٹرم ڈس آرڈر بھی کہاجاتا ہے۔ اس مرض کے شکار بچوں کادماغ غیرمعمولی ساخت رکھتا ہے جس کی علامات میں گول گول گھومنا، مسکراہٹ کاجواب مسکراہٹ سے نہ دینا، بلاوجہ دیر تک ہنستے رہن،ا ہر وقت اپنے ساتھ ہی کھیل میں مگن رہنا، بات کرنے والے فرد کی طرف متونہ جہ ہونا، دی گئی ہدایات کے مطابق عمل نہ کرنا وغیرہ شامل ہیں۔