20 اگست ، 2016
جرمنی میں انجیلا مرکل کی حکمراں کنزرویٹو پارٹی برقعے اور نقاب پر پابندی کے فیصلے پر متفق ہوگئی ہے۔ جرمن وزیر داخلہ تھومس میزیوئر کا کہنا ہے کہ اسکولوں، یونیورسٹیوں اور ڈرائیونگ کے وقت خواتین کے نقاب کرنے پر پابندی ہونی چاہیے۔
جرمنی میں سیکورٹی خدشات کے بعد مرکل کی حکمراں کرسچن ڈیموکریٹس اور ان کی اتحادی کرسچن سوشل یونین پارٹی سے تعلق رکھنے والے علاقائی وزراء داخلہ نے عوامی مقامات پر سخت سیکورٹی انتظامات کا مطالبہ کیا ہے جس میں نگرانی کو بڑھانے کے لئے مزید پولیس اہلکاروں کی شمولیت پر زور دیا گیا ہے۔
ان تجاویز میں موجود دیگر متنازع تجاویز کے ساتھ ساتھ برقعے اور نقاب پر عارضی پابندی کا مطالبہ بھی شامل ہے۔ جرمن وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم مکمل برقعے کو مسترد کرتے ہیں، نہ صرف برقعے کو بلکہ کسی بھی قسم کے پردے کو جس میں صرف آپ کی آنکھیں نظر آتی ہوں۔
اس کی ہمارے معاشرے میں جگہ نہیں۔ چہرہ دکھانا گفتگو کرنے کا ایک آئینی جزو ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ جو بھی حکومتی اداروں میں کام کرنا چاہتا ہے وہ برقعے میں کام نہیں کر سکتا۔
جرمنی میں برقع پہننے والی خواتین کے کوئی سرکاری اعداد و شمار موجود نہیں ہیں لیکن جرمنی میں مسلمانوں کی مرکزی کونسل کے سربراہ ایمن میزئیک نے کہا ہے کہ خواتین عام طور پر برقع نہیں پہنتیں۔