25 اگست ، 2016
حسن و عشق کے مدح سرا، انقلاب کے منتظر اورماضی کے نوحہ گر احمد فراز کو دنیا چھوڑے آٹھ سال بیت گئے لیکن آج بھی اردو کی محافل ان کے تذکرے بنا ادھوری ہیں ۔
عہد رواں کومحبت کانصاب دینےوالااحمد فراز آخری سانس تک قلم کی لاج رکھنے میں مصروف عمل رہا۔ 14 جنوری 1931 کو کوہاٹ میں آنکھ کھولی، اصل نام سید احمد شاہ تھا۔ مجموعہ ہائے کلام کی تعداد ایک درجن سے زیادہ سے زیادہ ہے۔
بےپناہ سیاسی وسماجی شعور کی جھلک فراز کی شاعری میں بھی ملتی ہے۔ جیل کاٹی، شہربدر کیے گئے اورپھرجلاوطن لیکن جابرحاکم کےسامنے کبھی سرنہ جھکایا ۔تلخی ایام میں بھی احمدفراز نے محبت کا درس کبھی نہ چھوڑا ۔
محبت اور انقلاب کے خمیر میں گندھی شاعری کا احساس کوچہ فن و ادب میں ہمیشہ زندہ رہےگا ۔ فراز کا بنیادی فلسفہ ہی محبت ہے۔